کتاب: محدث شمارہ 25 - صفحہ 29
مانتے تھے بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں خیال کرتے تھے۔ چونکہ یہ دونوں باتیں ان کی، صحیح مرفوع حدیث کے خلاف ہیں، لہٰذا ان کا ماننا جائز نہیں۔ 4. ہم اہلحدیث اصطلاحی حدیث پر عامل ہیں، لہٰذا ناول گو اور قصہ خواں اہلِ حدیث نہیں کہلا سکتے کیونکہ وہ لغوی حدیث پر عامل ہیں۔ 5. ہم اہل حدیث کل احادیث مرفوعہ صحیحہ قابلِ عمل پر عامل ہیں، لہٰذا ہم اہلحدیث ہیں۔ 6. جب سب حدیثوں پر عمل ممکن ہے بلکہ فرض جیسا کہ (۱) میں ثابت کر چکا ہوں، تو پھر غلط کس طرح ہوا۔ 7. یہاں دلیل اور مدلول میں مطابقت نہیں، یعنی اول تو غلط ہے یعنی ’’ہر حدیث پر عامل ہونا غلط ہے۔‘‘ مدلول ہے اور ’’کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی نہ کسی فرمان پر ہر شخص ہی عامل ہے۔‘‘ دلیل ہے۔ ان میں مطابقت کس طرح ہوئی؟ یعنی دعویٰ یہ کہ ہر حدیث پر کوئی عامل نہیں ہو سکتا اور دلیل یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی نہ کسی فرمان پر ہر شخص عامل ہے۔ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی نہ کسی فرمان پر ہر شخص کا عامل ہونا ہر حدیث پر عمل کرنے سے مانع ہے۔ فتفکر و تدبر 8. وہ سب اہل حدیث نہیں ہو سکتے جب تک کہ وہ حقیقتاً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے قائل نہ ہوں، کیونکہ وہ نبی کی اتباع اس حیثیت سے نہیں کرتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبی ہیں اور نبی کی اتباع فرض ہے، بلکہ جس فرمان میں ان کو اپنا کوئی فائدہ نظر آتا ہے اس پر عمل کر لیتے ہیں، اس لئے وہ اہل حدیث نہیں ہو سکتے۔ نیز اہل حدیث وہ ہے جو آپ کی تمام احادیث کا قائل ہو جیسا کہ میں اوپر بیان کر آیا ہوں۔ ہم اہل حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام حدیثوں کے قائل ہیں اگرچہ ہمارے عمل میں بھی قصور ہے لیکن ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب حدیثوں کے قائل ہیں اور سب کو واجب العمل جانتے ہیں۔ عمل میں قاصر ہونا اور عمل میں کوتاہی دوسری چیز ہے۔ فافہم 9. مقلدین اہل حدیث اس لئے نہیں کہ وہ حدیث کو تقلید کے آئینہ میں دیکھتے ہیں۔ اگر حدیث رائے امام کے مطابق ہو تو مانتے ہیں ورنہ نہیں۔ ان کا اصل مطاع و متبوع رائے امام ہے نہ کہ حدیث۔ اگر کسی وجہ سے ان کے امام کو حدیث نہیں پہنچی یا کسی وجہ سے ان کے امام