کتاب: محدث شمارہ 25 - صفحہ 24
رسائل و مسائل
کیا عامل بالحدیث (اہل حدیث) ہونا ممکن ہے؟
شیخ الحدیث مولانا محمد کنگن پوری
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و کردار کا نام سنّت ہے اور اِسی کے بیان کا نام حدیث، گویا دونوں معنیً ایک ہیں۔ البتہ اعتباری فرق ہے۔ لیکن بعض نادان دوستوں نے اس نام کے اختلاف کو اتنی اہمیت دی ہے کہ اس پر مستقل فرقے بنا دیئے ہیں حالانکہ یہ لوگ اگر فرقہ بندی جسے قرآن، شرک (وَلَا تَكُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ مِنَ 0 الَّذِيْنَ فَرَّقُوْا دِيْنَھُمْ ...... الاٰية ) اور بن سی بے گانگی (اِنَّ الَّذِيْنَ فَرَّقُوْا دِيْنَھُمْ وَكَانُوْا شِيَعًا لَّسْتَ مِنْھُمْ فِيْ شَيْءٍ) قرار دیتا ہے۔ کے چکروں سے اجتناب کرتے ہوئے اعتقاداً و عملاً سنّت و حدیث کو اپناتے تو صحیح مسلمانی کا نمونہ پیش کرتے۔ حقیقت بھی یہ ہے کہ اہل سنت اور اہل حدیث نام کی ان تحریکوں کا تاریخی جائزہ لیا جائے تو معلوم ہو گا کہ یہ فکری اور اجتہادی سلامتی کی غرض سے ہی اُٹھی تھیں اور دونوں کا مطمح نظر یہ تھا کہ اعتقادی اور فقہی طور پر اُمّت انتشار کا باعث نہ ہو، افسوس کہ آج یہی نام تفریقِ اُمّت کا سبب ہیں۔
زیر نظر چند اعتراضات اور ان کے جوابات پر مشتمل ہے۔ ادارہ کے نام، تحریری جوابات لکھنے والے ہمارے محترم لکھتے ہیں کہ یہ سوالات کافی عرصہ سے میرے پاس آئے ہوئے تھے، لیکن عدیم الفرضی، پھر سائل کی کئی لغویات کی وجہ سے بھی، جوابات نظر انداز کرتا رہا۔ واقعی سوالات مفروضوں پر مبنی ہیں، لیکن ایسی غلط فہمیوں کا ازالہ اس لحاظ سے بعض دفعہ مفید بھی رہتا ہے کہ متعصب لوگوں کی طرف سے ایسی غلط فہمیاں عام پھیلائی جاتی ہیں اور ان سے کچھ مخلص اور پڑھے لکھے لوگ بھی متاثر ہو جاتے ہیں۔ اس طرح نفرت کے جذبات بڑھ کر مزید انتشارِ امت کا سبب بنتے ہیں۔ (ادارہ)