کتاب: محدث شمارہ 25 - صفحہ 11
امکانات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ قیادت کے اہل کون لوگ ہیں؟ ظالمین اور دوسرے نا اہلوں کے برعکس قیادت کے اہل وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں قرآن مجید نے فرمایا ہے: اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَلَمْ يَلَبِسُوْٓا اِيْمَانَھُمْ بِظُلْمٍ اُوْلٰٓئِكَ لَھُمُ الْاَمْنُ وَھُمْ مُّھْتَدُوْنَ (پ ۷، الانعام۔ ع ۹) کہ جو لوگ اللہ پر ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں ظلم کی آمیزش نہیں کی، وہی لوگ امن و امان کے مستحق ہیں اور یہی لوگ راہِ راست پر ہیں۔‘‘ نیز ان کی اہلیت کی عام فہم اور واضح نشانی قرآن نے یہ بیان کی ہے: اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّكَّنّٰھُمْ فِي الْاَرْضِ اَقَامُوْا الصَّلٰوَةَ وَاٰتَوُا الزّٰكٰوةَ وَاَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَنَھَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ (پ ۱۷۔ الحج۔ ع) یعنی یہ وہ لوگ ہیں اگر روئے زمین پر ہم ان کو اقتدار دیں تو وہ نمازیں قائم کریں گے۔ ’’زکوٰۃ‘‘ سے مراد راہِ خدا میں مالی ایثار ہے، جس میں فرض زکوٰۃ بھی آجاتی ہے۔ ’’اقامتِ نماز‘‘ سے مراد مسنون طریقہ سے نماز پڑھنے اور عبودیت کی اس ۔۔۔۔۔ کو، جو ایک نمازی اپنی نماز میں پیش کرتا ہے۔ خارج میں بھی برپا کرنا ہے۔ ’’امر بالمعروف‘‘ سے مراد نظامِ حق برپا کرنا اور ’’نہی عن المنکر‘‘ سے مراد نظامِ باطل کا قلع قمع کرنا ہے۔ رومیوں کو جب پے در پے شکستوں کا سامنا ہوا تو ہرقل روم نے دریافت کیا کہ اس کے اسباب کیا ہیں؟ چنانچہ ان سے ایک بزرگ آدمی بولے: من اجل انھم یقومون اللیل ويصومون النھار ويوفون بالعھد ويامرون بالمعروف وينھون عن المنكر ويتناصفون بينھم کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلمان رات کو قیام کرتے ہیں، دن میں روزہ رکھتے ہیں۔ عہد پورا کرتے ہیں، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر کار بند ہیں اور باہم انصاف کرتے ہیں۔