کتاب: محدث شمارہ 248 - صفحہ 8
صاحب جو اپنے ضلع میں قانون کی عملداری کے ذمہ دارہیں اور اس طرح کے قابل اعتراض مواد کو فوری ضبط کرنا بھی ان کی ذمہ داری ہے، کیا وہ اب تک اس واقعہ سے بے خبر ہیں ؟ کیا وہ انتظار کر رہے ہیں کہ اس گستاخانہ جسارت پر مشتعل ہو کر مسلمانوں کا کوئی گروہ ان کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرے تو وہ کوئی قدم اٹھائیں گے…!! اگر حکومت بوجوہ ایک گستاخِ رسول پادری کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کرنے میں کسی قسم کے تامل کا شکار ہے ، تو سیالکوٹ میں موجود دینی جماعتوں کے راہنما بے عملی کاشکار کیوں ہیں ۔ انہوں نے اب تک توہین رسالت کے اس واقعے کا نوٹس کیوں نہیں لیا؟ درخواست گزار خاتون نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ اس اشتہارسے کافی لوگ متاثر ہو کر گمراہ ہو رہے ہیں ۔ کیا علماے دین اپنے ہم مذہب مسلمانوں کے عیسائی بننے کا یونہی خاموشی سے تماشہ دیکھتے رہیں گے؟ کیا سیالکوٹ میں عیسائی پادریوں کی توہین رسالت پر مبنی ذلیل حرکتیں یونہی جاری رہیں گی؟… حکومت اور مسلمانوں کے لئے مقام فکر ہے !! (محمدعطاء اللہ صدیقی)