کتاب: محدث شمارہ 248 - صفحہ 7
ہم آپ کی یہ امداد اس لئے کر رہے ہیں کیونکہ ہمارے مذہب کا ہمیں حکم ہے۔
ڈسپنسری کے ذریعے شعبدہ بازی کی جاتی ہے۔ پہلے دن آنے والے مریضوں کو بوتلوں میں پانی بھر کر دیا جاتا ہے یا ایسی دوائی دی جاتی ہے جس کا اُلٹا اثر پڑتا ہے۔ انہیں کہا جاتا ہے کہ وہ یہ دوائی استعمال کرتے ہوئے بار بار اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر بھی ضرور کریں ۔ دو تین دن کے بعد جب وہ مریض واپس آتے ہیں تو وہ شکایت کرتے ہیں کہ مرض بدستور باقی ہے یا مزید بڑھ گیا ہے تو انہیں دوائی بدل کر دی جاتی ہے۔ او رانہیں ہدایت کی جاتی ہے کہ دوائی کے ساتھ عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر بھی کرتے رہیں ۔ کچھ دنوں بعدوہ سادہ لوح آکر بتاتے ہیں کہ اس طرح دوائی استعما ل کرنے سے وہ ٹھیک ہوگئے ہیں تو عیسائی پادری انہیں کہتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نام میں اس قدر برکت ہے، تو ان کامذہب اختیا رکرنے میں کس قدر فائدہ ہوگا، اس کا آپ خود ہی اندازہ لگالیں ۔ بہرحال جب ۲۰ کے قریب لوگ عیسائی بن جاتے ہیں تو اس بستی میں چرچ قائم کردیا جاتا ہے۔(
مسلمانوں کی دل آزاری پر مبنی سیالکوٹ میں عیسائی پادری کی جانب سے یہ پہلی واردات نہیں ہے۔ ایسی مکروہ سرگرمیاں تسلسل سے سامنے آتی رہتی ہیں۔ آج سے چندماہ قبل سیالکوٹ کے ایک گاؤں میں چند اوباش عیسائی نوجوانوں نے ایک مسلمان لڑکی کو اغوا کیا، اس کو مسلسل ایک ہفتہ تک ’ریپ‘ کانشانہ بناتے رہے۔ اخبارات میں اس کے متعلق خبر شائع ہوئی تو ہم نے اخباری تراشہ عاصمہ جہانگیر کو اس درخواست کے ساتھ ارسال کیا کہ انسانی حقوق کمیشن اس مظلوم مسلمان لڑکی کے حقوق کے لئے جدوجہد کرے اور اس واقعہ کی خبر اپنے رسالہ ’جہد ِحق‘ میں شائع کرے، مگر اس پر کوئی قدم نہ اٹھایا گیا۔ Marital Rape کے لئے عمر قیدکی سزا تجویز کرنے والی حقوقِ نسواں کی یہ نام نہاد علمبردار ایک حقیقی ریپ شدہ مسلمان لڑکی کو انصاف دلانے کے لیے کوئی قدم اٹھانے کو تیار نہیں ہے!!
تعزیراتِ پاکستان کی روسے کوئی ایسا لٹریچر شائع کرنا سنگین جرم ہے جس میں کسی قسم کا فرقہ وارانہ مواد پایا جاتا ہو یا اور اس سے کوئی فرقے کی دل آزاری ہوتی ہو۔ ۲۹۵سی کے مطابق گستاخِ رسول کی سزا موت ہے ۔ حکومت آئے دن قابل اعتراض مواد کی اشاعت پر مقدمے درج کرتی رہتی ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ گستاخِ رسول پادری مسیح کی طرف سے توہین رسالت پر مبنی مذکورہ بالا اشتہار حکومت پنجاب کے نوٹس میں نہیں ہے ؟ اگر ایسا ہے تو تسلیم کرلینا چاہیے کہ حکومتی ایجنسیاں اپنے فرائض کی بجا آوری میں غفلت سے کام لے رہی ہیں ۔کیا یہ ضروری ہے کہ حکومت اس وقت کاروائی کرے جب لوگ احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئیں یا کسی گستاخِ رسول کو خود ہی سزا دے دیں ۔سیالکوٹ کے ڈپٹی کمشنر
[1] عیسائی مشنریوں کے تبلیغی ہتھکنڈوں کے تفصیلی مطالعہ کے لئے اسی شمارے میں مطبوعہ مضمون دیکھیں : ص