کتاب: محدث شمارہ 248 - صفحہ 6
”ہربات کا پوشیدہ علم رکھتے“ تو انہیں یہودیوں کی اپنے خلاف سازش کا بروقت علم ہوجاتا۔ انہیں تو آخر وقت تک معلوم نہ تھا کہ یہودی انہیں مصلوب کرنے کے ناپاک عزائم بھی رکھتے ہیں !!
سیالکوٹ کا پاکستانی عیسائیوں کے لئے وہی مقام ہے ، جو چناب نگر (ربوہ) کا قادیانیوں کے لئے ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اہل ربوہ کا سیالکوٹ سے گہرا تعلق ہے۔ جھوٹی نبوت کے داعی مرزا غلام احمد کی اُٹھان سیالکوٹ شہر سے ہوئی تھی، وہ ۱۸۶۴ء سے لے کر ۱۸۶۸ء تک سیالکوٹ کے ڈپٹی کمشنر آفس میں بطورِ کلرک ملازمت کرتا رہا تھا۔ یہیں سب سے پہلے اس کی ملاقات مسیحی پادریوں سے ہوئی تھی۔ سیالکوٹ شروع ہی سے عیسائی مشنریوں کی سرگرمیوں کا اہم مرکز رہا ہے۔ یہ لاہور سے بھی بڑا مسیحی مرکز رہا ہے۔ ضلع سیالکوٹ میں عیسائیوں اور قادیانیوں کی اچھی خاصی تعداد اب بھی موجود ہے جو آئے روز فتنہ برپا کرتی رہتی ہے۔
گوجرانوالہ اور سیالکوٹ کے درمیان ایک پٹی ہے۔ جہاں عیسائی مشنری ’تاکستان‘ کے نام سے اپنی سٹیٹ قائم کرنا چاہتے ہیں ۔ کئی صحافیوں نے اپنے کالموں میں عیسائیوں کے اس خفیہ ناپاک منصوبے کی نشاندہی کی ہے۔ ’تاک‘ بائبل میں مقدس انگور کو کہتے ہیں ، تاکستان کا نام اسی حوالہ سے ہے۔ یہ علاقہ عیسائی مشنریوں کی سرگرمیوں کا گڑھ ہے جہاں وہ سادہ لوح مسلمانوں کو عیسائی بنانے کا ہر فریب انگیز حربہ استعمال کر رہے ہیں ۔ جہاں ترقی اور مادّی سہولیات کا لالچ دے کر غریب دیہاتیوں کوان کے دین سے منحرف کر رہے ہیں ۔ راقم الحروف کو ایک سی ایس پی آفیسر نے بتایا ، جو ضلع سیالکوٹ کے چار سال ڈپٹی کمشنر رہے ہیں کہ ایک دفعہ عیسائیوں کا ایک گروہ ان سے ملنے آیا، انہوں نے درخواست پیش کی کہ انہیں ضلع سیالکوٹ کے فلاں فلاں گاؤں میں ’ترقیاتی‘ کام کرنے کی اجازت دی جائے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے ان کو اجازت دے دی، البتہ ایجنسیوں کو حکم دیا کہ ان کی سرگرمیوں کو نگاہ میں رکھیں ۔
ایجنسیوں نے جو رپورٹ دی اس کے مطابق عیسائی مشنریوں کا طریقہ کار یہ ہے کہ پہلے وہ ایک خاص گاؤں منتخب کرتے ہیں ۔ شروع کے مرحلے میں اس گاؤں کی صفائی کرتے ہیں اور نالیوں کو پختہ بناتے ہیں ۔ کوڑاکرکٹ جمع کرنے کا بندوبست کرتے ہیں ۔ کچھ عرصہ بعد اس گاؤں میں ہیلتھ ڈسپنسری قائم کرکے وہاں کے باشندوں کا مفت علاج کرنا شروع کردیتے ہیں ۔ کچھ ہفتوں بعد وہاں سکول قائم کرتے ہیں ۔ وہاں کے غریب والدین کے بچوں کی مفت تعلیم کے ساتھ ساتھ، ان کے لباس اور خوراک وغیرہ کا بندوبست بھی کرتے ہیں ۔ اس دوران خفیہ غیرمحسوس طریقے سے لوگوں کو عیسائیت کی طرف مائل کرتے رہتے ہیں ۔ وہ لوگوں کوکہتے ہیں کہ دیکھیں جی! ہم مسلمان نہیں ہیں لیکن ہمیں آپ کا کس قدر خیال ہے،