کتاب: محدث شمارہ 248 - صفحہ 3
کی جارہی ہے۔ اقلیتوں پرمبینہ ظلم و ستم کی بڑی الم انگیز رپورٹیں تیار کرکے امریکہ اور یورپ بھجوائی جاتی ہیں ۔ امریکی وزارت خارجہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر یورپی انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے حکومت پاکستان پر مسلسل تنقید کی جاتی ہے کہ وہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں ناکام رہی ہے۔ پاکستان میں متعصب قادیانی، عیسائی اور سیکولر دانشور اقلیتوں کا ذکر ایسے کرتے ہیں جیسے انہیں یہاں زندہ رہنے کا حق تک میسر نہیں ہے۔ یہودی لابیوں کے تنخواہ دار یہ ’دانشور‘ مسلسل پاکستان اور مسلمانوں کوبدنام کر رہے ہیں کہ وہ اقلیتوں کو ان کے مذہبی حقوق نہیں دیتے۔ یہ شرانگیز پراپیگنڈہ کرتے ہیں کہ مسلم اکثریت اقلیتوں کونہ تو ان کے عقیدے کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائیگی کی اجازت دیتی ہے نہ ہی انہیں اپنے عبادت خانوں میں آزادانہ عبادت کے حقوق میسر ہیں ۔ انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی تمام سالانہ رپورٹوں اور اس ادارے کے ماہانہ پرچے ’جہد حق‘ میں قادیانی اور عیسائی اقلیت پر ظلم و ستم کی مبالغہ آمیز رپورٹیں تسلسل کے ساتھ شائع ہوتی ہیں ۔عیسائیوں کی زیر ادارت نکلنے والے رسالوں ’شاداب‘ ، کلامِ حق‘، ’المکاشفہ‘ وغیرہ میں عیسائی اقلیت کی زبوں حالی کے من گھڑت واقعات شائع کرکے عیسائی اقلیت کو احتجاج پر اُبھارا جاتا ہے۔ کچھ عرصہ سے روزنامہ ’پاکستان‘ میں اقلیتوں کے لئے کنول نصیر کی اِدارت میں الگ سے ایک ہفتہ وار ایڈیشن چھپ رہا ہے، اس کا مطالعہ کرنے سے بھی یہی بات سامنے آتی ہے کہ پاکستان میں عیسائی اقلیت کا ناطقہ بند کردیا گیاہے، انہیں کسی قسم کے حقوق حاصل نہیں ہیں ۔ قارئین کرام! ذرا پادری ولیم مسیح کے مذکورہ بالا اشتہار کے لب و لہجے اور گستاخانہ کلمات کا موازنہ این جی اوز کی رپورٹوں سے کیجئے۔ اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کسی استدلال کے طومار کی ضرورت نہیں ہے کہ این جی اوز کی رپورٹیں پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کے سوا کچھ نہیں ہیں ۔ جس ملک کا ایک معمولی پادری مسلمانوں کی عظیم اکثریت کے پیغمبر کے خلاف اس قدر آزادانہ اور بے باکانہ زبان درازی میں کسی قسم کا خوف محسوس نہ کرتا ہو، اس اقلیت کو اپنے مذہب کے مطابق عبادات سے آخر کیونکر روکا جاسکتا ہے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ تمام انبیاے کرام قابل احترام ہیں ۔ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بھی سچا نبی سمجھتے ہیں ۔ لیکن ان کا عقیدہ ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم انبیا کے سلسلہ کی آخری کڑی ہیں ، ان کی تشریف آوری کے بعد سابقہ انبیاے کرام کی شریعتیں منسوخ ہوگئی ہیں ۔ اب الہامی تعلیمات پر اگر کوئی عمل کرنا چاہتا ہے تو اس کی ایک ہی صورت ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی کی شریعت پر ایمان لائے۔ مسلمان غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دینا نیک عمل سمجھتے ہیں ، مگر وہ اس مقصد کے لئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام یا