کتاب: محدث شمارہ 248 - صفحہ 29
کبھی آئے گی۔ تاہم اگرمجھے کبھی اپنے رب کے حضور پلٹایا بھی گیا تو ضرور اس سے زیادہ شاندار جگہ پاؤں گا۔ اس کے ساتھی نے اس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا :کیا تو اس ذات کے ساتھ شکر کی بجائے کفر کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے اور پھرنطفے سے پیدا کیا اورتجھے ایک پورا آدمی بنا کر کھڑا کیا۔ میرا ربّ تو وہی اللہ ہے اور میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا اور جب تو اپنے باغ میں داخل ہو رہاتھا تو اس وقت تیری زبان سے یہ کیوں نہ نکلا ماشاء اللہ لاقوة الا باللہ!
اگر تو مجھے مال اور اولاد میں اپنے سے کمتر پارہا ہے تو بعید نہیں کہ میرا ربّ تیرے باغ سے بہتر مجھے عطا فرما دے اور تیرے باغ پر آسمان سے کوئی آفت بھیج کر اسے تباہ و برباد کردے جس سے وہ صاف میدان بن کر رہ جائے یا اس کا پانی زمین میں اُتر جائے اور پھر تو کسی طرح نہ نکال سکے ۔
آخر کار یہ ہوا اس کا سارا پھل مارا گیا اور وہ اپنے انگور کے باغ کو ٹٹیوں پر اُلٹا پڑا دیکھ کر اپنی لگائی ہوئی لاگت پر ہاتھ ملتا رہ گیا۔“
حضرت شاہ عبدالقادر لکھتے ہیں کہ آخر اس کے باغ کا وہی حال ہوا جو اس کے نیک بھائی کی زبان سے نکلا تھا کہ رات کو آگ لگ گئی، آسمان سے سب جل کر راکھ کا ڈھیر ہوگیا جو مال خرچ کیا تھا، دولت بڑھانے کو، وہ اصل بھی کھو بیٹھا۔ (موضح القرآن)
اس واقعہ سے مندرجہ ذیل چار باتیں معلوم ہوتی ہیں :
۱۔ دنیوی نعمتیں دو گھڑی کی دھوپ اور چار دن کی چاندنی ہیں ، ناپائیدار اور فانی ہیں ۔ پس عقل مند وہ ہے جوان پر گھمنڈ نہ کرے اور ان کے بل بوتے پر اللہ کی نافرمانی پر آمادہ نہ ہوجائے اور تاریخ کے وہ اوراق ہمیشہ پیش نظر رکھے جن کی آغوش میں فرعون، نمرود، ثمود اور عاد کی قاہرانہ طاقتوں کاانجام آج تک محفوظ ہے : ﴿سِيْرُوْا فِیْ الارْضِ فَانْظُرُوْا کَيْفَ کَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِيْنَ﴾ (النمل: ۶۹)
”زمین کی سیر کرو اور پھر دیکھو کہ نافرمانوں کا کیا انجام ہوا!“
۲۔ حقیقی اور دائمی عزت ایمان اور عمل صالح سے میسر ہوتی ہے، مال و دولت اور حشمت ِدنیوی سے حاصل نہیں ہوتی۔قریش مکہ کو مال و دولت، ثروت و سطوت حاصل تھی ،مگر بدر کے میدان میں ان کے انجامِ بد اور دین و دنیا کی رسوائی کو کوئی روک نہ سکا۔ جبکہ مسلمان ہمہ قسم کے سامانِ عیش سے محروم تھے مگر ایمان باللہ اور عمل صالح نے جب ان کو دینی و دنیوی عزت و حشمت عطا کی تو اس میں کوئی حائل نہ ہوسکا :
﴿وَلِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُوْلِهِ وَلِلْمُوٴمِنِيْنَ وَلٰکِنَّ الْمُنَافِقِيْنَ لاَ يَفْقَهُوْنَ﴾
” حقیقی عزت اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کے لئے ہی ہے مگر منافقین اس حقیقت سے ناآشنا ہیں ۔“ (المنافقون: ۷)
۳۔ موٴمن کی شان یہ ہے کہ اگر اس کو اللہ تعالیٰ نے دنیاکی نعمتوں سے نوازا ہے تو غرور اور تکبر کی