کتاب: محدث شمارہ 248 - صفحہ 28
آج ہمارے عوام اور حکمران دونوں طبقے شرک کی دلدل میں بری طرح پھنسے ہوئے ہیں ۔ عوام رفع حاجات کے لئے قبروں میں دفن افراد کے مزاروں کا رخ کرتے ہیں اور وہاں نذرو نیازکے طور پر بکرے چھترے دے کر اپنے مال و دولت سے بھی لٹتے ہیں اور سب سے بڑی دولت ایمان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔ اور حکمران کرسی ٴاقتدار کو طول دینے کے لئے وائٹ ہاؤس کا طواف کرتے اور ٹیکسوں کی بھرمار کرکے عوام کے خون پیسنے کی کمائی کا نذرانہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے حضور بطورِ نیاز پیش کرتے ہیں ۔ جس ملک کے عوام اور حکمرانوں کا یہ حال ہو تو پھر ان پر بارانِ رحمت کا نزول نہیں ہوا کرتا بلکہ خشک سالی ، قحط اور دیگر مختلف عذابوں کی لپیٹ میں آجانا اس قوم کا مقدر بن جاتا ہے۔
ناشکری : جب کوئی قوم اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں پر شکر کرنے کی بجائے تکبر اور غرور کرنا شروع کردے اور آخرت کوبھول جائے تو ایسی قوم کے مال و دولت کو اللہ تعالیٰ تباہ و برباد کرکے عذاب سے دوچار کردیتے ہیں ۔ سورہٴ کہف میں اللہ تعالیٰ نے دو آدمیوں کا واقعہ بیان فرمایا ہے :
﴿وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلًا رَّجُلَيْنِ جَعَلْنَا لِاحَدِهِمَا جَنَّتَيْنِ مِنْ أعْنَابٍ وَّحَفَفْنٰهُمَا بِنَخْلٍ وَّجَعَلْنَا بَيْنَهُمَا زَرْعًا ، کِلْتَا الْجَنَّتَيْنِ اٰتَتْ أکُلَهَا وَلَمْ تَظْلِمْ مِنْهُ شَيْئًا وَفَجَّرْنَا خِلٰلَهُمَا نَهَرًا وَکَانَ لَهُ ثَمَرٌ فَقَالَ لِصَاحِبِه وَهُوَ يُحَاوِرُهُ أنَا أکْثَرُ مِنْکَ مَالًا وَّأعَزُّ نَفَرًا ، وَدَخَلَ جَنَّتَهُ وَهُوَ ظَالِمٌ لِنَفْسِه قَالَ مَا أظُنٌّ أنْ تَبِيْدَ هٰذِہِ أبَدًا وَمَا أظُنُّ السَّاعَةَ قَائِمَةً وَّلَئِنْ رُّدِدْتُ إلٰی رَبِّی لاَجِدَنَّ خَيْرًا مِّنْهَا مُنْقَلَبًا، قَالَ لَهُ صَاحِبُهَ وَهُوَ يُحَاوِرُه أکَفَرْتَ بِالَّذِیْ خَلَقَکَ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُطْفَةٍ ثُمَّ سَوَّاکَ رَجُلُا ، لٰکِنَّا هُوَ اللّٰهُ رَبِّیْ وَلاَ أشْرِکَ بِه أحَدًا وَلَولاَ إذْ دَخَلْتَ جَنَّتَکَ قُلْتَ مَاشَاءَ اللّٰهُ لاَ قُوَّةَ إلاَّ بِاللّٰهِ إنْ تَرَنِ أنَا أقَلَّ مِنْکَ مَالًا وَّوَلَدًا ، فَعَسٰی رَبِّیْ أنْ يُوْتِيَنِ خَيْرًامِنْ جَنَّتِکَ وَيُرْسِلَ عَلَيْهَا حُسْبًانًا مِنَ السَّمَاءِ فَتُصْبِحَ صَعِيْدًا زَلَقًا اَوْ يُصْبِحَ مَاؤُهَا غَوْرًا فَلَنْ تَسْتَطِيْعَ لَهُ طَلَبًا وَاُحِيْطَ بِثَمَرِہِ فَاَصْبَحَ يُقَلِّبُ کَفَّيْه عَلٰی مَا اَنْفَقَ فِيْهَا وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلٰی عُرُوْشِهَا وَيَقُوْلَ يٰلَيْتَنِیْ لَمْ أشْرِکْ بِرَبِّیْ أحَدًا﴾ (الکہف: ۳۲ تا ۴۲)
”مثال بیان کرو ان کے لئے دو آدمیوں کی: ان میں سے ایک کو ہم نے انگور کے دو باغ عطا فرمائے، ان کے ارد گرد کھجور کی باڑ لگائی اور ان کے درمیان کاشت کی زمین رکھی۔ دونوں باغ پھلے پھولے اور پھل دینے میں انہوں نے ذرّہ سی بھی کسر نہ چھوڑی۔ ان باغوں کے اندر ہم نے ایک نہر جاری کردی اور اس سے خوب نفع حاصل ہوا۔
یہ سب کچھ پاکر ایک دن وہ اپنے ساتھی سے کہنے لگا کہ میں تجھ سے زیادہ مالدار ہوں اور تجھ سے زیادہ طاقتور نفری بھی رکھتا ہوں ۔ پھر وہ اپنے باغ میں داخل ہوا اور اپنے نفس کے حق میں ظالم بن کر کہنے لگا کہ میں نہیں سمجھتا کہ یہ دولت کبھی فنا ہوجائے گی اور مجھے توقع نہیں کہ قیامت کی گھڑی