کتاب: محدث شمارہ 248 - صفحہ 24
آج اگر ہم اپنے معاشرے کاجائزہ لیں تو بے شمار تاجر ایسے ملیں گے جواس گھناؤنے جرم کو اپنی ذہنی ہوشیاری اور چالاکی سمجھتے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ نے ایسی قوم کے لئے دنیا میں قحط اور آخرت میں عذابِ الیم کی وعید سنائی ہے
﴿وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِيْنَ اَلَّذِيْنَ إذَا اکْتَالُوْا عَلَی النَّاسِ يَسْتَوْفُوْنَ وَإذَا کَالُوْهُمْ أوْ وَّزَنُوْهُمْ يُخْسِرُوْنَ﴾ (المطفّفین:۱ تا۳)
”بڑی خرابی ہے ماپ تول میں کمی کرنے والوں کے لئے جب لوگوں سے ناپ لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب ناپ یا تول کر دیتے ہیں توکم دیتے ہیں “
جب معاشرے میں لوگ اپنے مال و دولت سے صدقہ و خیرات عشر اور زکوٰة دینے سے پہلو تہی کرنے لگیں تو اللہ تعالیٰ ان کی پیداوار ختم کرکے قحط میں مبتلا کردیتے ہیں ۔سورہ قلم میں اللہ تعالیٰ نے باغ والوں کا قصہ بیان کرتے ہوئے فرمایا:
﴿إنَّا بَلَوْنٰهُمْ کَمَا بَلَوْنَا أصْحٰبَ الْجَنَّةِ إذْ أقْسَمُوْا لَيَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِيْنَ وَلاَيَسْتَثْنُوْنَ فَطَافَ عَلَيْهَا طَائِفٌ مِّنْ رِّبَکَ وَهُمْ نَائِمُوْنَ فَأصْبَحَتْ کَالصَّرِيْمِ﴾
”ہم نے ان (مکہ کے کافروں ) کو اس طرح آزمایا جیسے ایک باغ والوں کو آزمایا تھا جب وہ باغ والے قسم اُٹھا بیٹھے کہ صبح ہوتے ہی اس کا پھل توڑ لیں گے اور انہوں نے ( غریبوں ، مسکینوں کی) استثناء نہ کی تو وہ سو ہی رہے تھے کہ تیرے مالک کی طرف سے ایک پھیرا لگانے والی (بلا) باغ پر پھیرا کر گئی۔ پھر سارا باغ ایسا ہوگیا جیسے کوئی سارا پھل کاٹ کر لے گیا ہو“ (القلم: ۱۷ تا ۲۰)
جب ان باغ والوں نے غریبوں ، مسکینوں اور یتیموں کو ان کا حق (عشر و زکوٰة وغیرہ) دینے کی بجائے اپنے باغ کا سارا پھل خود ہی سمیٹنے کا پروگرام بنایا اور رات کی تاریکی میں جاکر پھل کاٹنے کے لئے آپس میں صلاح و مشورے کرنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے آسمان سے آگ بھیج کر ان کے سارے باغ کو تباہ و برباد کردیا۔ حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ما نقض قوم العهد الا کان القتل بينهم ولا ظهرت الفاحشة فی قوم الا سلط اللّٰه عليهم الموت ولا منع قوم الزکاة الا حبس عنهم الفطر (ترغیب و ترہیب)
”جو قوم وعدے کی پاسداری نہیں کرے گی، ان کے درمیان قتل و غارتگری شروع ہوجائے گی اور جس قوم میں زنا کاری عام ہوجائے گی، ان پر اللہ تعالیٰ موت مسلط فرما دے گا اور جو قوم زکوٰة روک لے گی، اللہ تعالیٰ ان سے بارانِ رحمت کو روک لے گا“
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسولِ معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لم ينقص قوم المکيال والميزان الا اخذو بالسنين وشدة الموٴنة وجور السلطان عليهم ولم يمنعوا زکاة اموالهم الا منعوا القَطْرَ من السماء ولو لا البهائم