کتاب: محدث شمارہ 248 - صفحہ 23
کرنے والا نہ تھا مگر وہ خود ہی اپنے اوپر ظلم کرنے والے تھے۔“
اور دوسری جگہ فرمانِ الٰہی ہے:
﴿إنَّ اللّٰهَ لاَ يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ﴾ (النساء:۴۱) ”بے شک اللہ کسی پر ذرّہ بھر بھی ظلم نہیں کرتا“
جب کوئی قوم اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی پر اُتر آئے اور سرکشی و بغاوت شروع کردے تو وہ قوم صفحہٴ ہستی سے جلد ہی مٹ جایا کرتی ہے :
﴿وَکَأيِّنْ مِنْ قَرْيَةٍ عَتَتْ عَنْ أمْرِ رَبِّهَا وَرُسُلِه فَحَاسَبْنٰهَا حِسَابًا شَدِيْدًا وَعَذَّبْنٰهَا عَذَابًا نُکْرًا ، فَذَاقَتْ وَبَالَ أمْرِهَا وَکَانَ عَاقِبَةُ أمْرِهَا خُسْرًا ، أعَدَّاللّٰهُ لَهُمْ عَذَابًا شَدِيْدًا ، فَاتَّقُوْ اللّٰهَ يٰاُولِیْ الالْبَابِ﴾ (الطّلاق:۸تا۱۰)
”اور کتنی بستیاں ایسی گذر چکی ہیں جنہوں نے اپنے ربّ اور ا س کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہم نے سختی سے ان کاحساب لیا اور ان کو بڑے عذاب (بیماری قحط وغیرہ میں ) پھنسا دیا، بالآخر انہوں نے اپنے برے اعمال کا وبال چکھ لیا اور ان کے برے کاموں کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ ملیا میٹ ہوگئے ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کیلئے سخت ترین عذاب تیار کررکھا ہے عقل والو! اللہ تعالیٰ سے ڈر جاؤ۔“
ناپ تول میں کمی بیشی اور زکوٰة ادا نہ کرنا :جو قوم اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر غیروں کو پوجنے لگے اور ماپ تول میں کمی بیشی کرنا شروع کردے تو ایسی قوم بھی بہت جلد صفحہٴ ہستی سے مٹ جایا کرتی ہے۔ سورہ ہود میں اللہ نے حضرت شعیب علیہ السلام اور ان کی قوم کا قصہ بڑی تفصیل سے بیان کیا ہے کہ وہ اپنی قوم کو خدائے واحد کا پرستار بننے کی دعوت دیتے رہے اور ماپ تول میں کمی بیشی سے منع کرتے رہے لیکن ان کی قوم نے صاف کہہ دیا کہ اے شعیب علیہ السلام ! ہم تیرے کہنے پر اپنے آباؤ اجداد کے دین کو نہیں چھوڑ سکتے اور ماپ تول میں کمی بیشی سے بھی باز نہیں آسکتے حضرت شعیب علیہ السلام کے بار بار نصیحت کرنے اور سمجھانے کے باوجود جب قوم باز نہ آئی تو حضرت شعیب علیہ السلام نے فرمایا:
”میری قوم! تم اپنی جگہ جو کرتے ہو، کرتے رہو اور میں اپنا کام کرنے والاہوں ، عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ جھوٹا کون ہے اور رسوا کن عذاب کی لپیٹ میں کون آتا ہے؟!!“ (ہود:۹۳)
پھر قومِ شعیب علیہ السلام پر عذابِالٰہی کا کوڑا برسا اور زوردار آواز نے ان کے کلیجے چیر دیئے اور وہ ایسے ختم کردیئے گئے جیسے وہ وہاں کبھی آباد ہی نہیں رہے تھے۔اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ ماپ تول میں کمی بیشی کوئی معمولی نہیں بلکہ سنگین جرم ہے اور اس جرم کی پاداش میں اللہ تعالیٰ پیداوار میں کمی کرکے قحط میں مبتلاکر دیتے ہیں ۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
” جو لوگ ماپ تول میں کمی بیشی کریں گے: اللہ تعالیٰ ان کی پیداوار کم کردے گا اور ان پر قحط مسلط فرما دے گا۔“ (ترغیب وترہیب)