کتاب: محدث شمارہ 248 - صفحہ 19
مگر سجدہ قرآن میں پڑھنا بسند صحیح ثابت نہیں ۔ صرف مسنون دعا پر اکتفا کرنا چاہئے۔ امام سجدہ میں صرف مسنون دعا کرے گا، اضافہ نہیں کرنا چاہئے۔ البتہ بحالت ِتشہد اختیار ہے کہ نمازی دین و دنیا کی بہتری کی جو دعائیں چاہے، کرسکتا ہے۔ ۵۔ اچھے کاموں کے لئے اصل صرف دایاں ہاتھ ہے ہاں البتہ معاونت کی ضرورت ہو تو بائیں ہاتھ کو بھی ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن اکیلے بائیں ہاتھ کو استعمال کرنا درست نہیں ۔ الایہ کہ شدید اضطراری حالت ہو۔مگر آپ کی ذکر کردہ کیفیت کو حالت ِاضطراری قرار نہیں دیا جاسکتا۔ ۶۔ ایسا کوئی مسئلہ نہیں ، حسب ِحاجت آدھی کھجور کھا سکتا ہے، چاہے سالم کھائے یا توڑ کر۔ ۷۔ حسب المقدور بحالت ِسفر قرآن جیب سے نکال کر قضاء حاجت کے لئے جانا چاہئے، اضطراری حالت میں جیب وغیرہ میں بھی چھپایا جاسکتاہے۔ ۸۔ تیسرا آدمی بحالت ِتشہد امام کے بائیں طرف آکر بیٹھ جائے، کسی کو اُٹھائے مت۔ ۹۔ قنوتِ نازلہ کا محل رکوع کے بعد ہے اور تشہد میں بھی دعائیں پڑھی جاسکتیں ہیں ۔ ۱۰۔ ہر دو صورت میں عورت کو مہندی لگانے کا اختیار ہے۔ اُمّ الموٴمنین زینب رضی اللہ عنہا کا قول اس وقت میرے سامنے نہیں ۔ ۱۱۔ داڑھی کے بال میں اُنگلیوں کو داخل کرکے خوب خلال کرنا چاہئے ، جڑوں تک ضرور پانی پہنچانا چاہئے، سخت تاکید ہے۔ ۱۲۔ ایسی صورت میں فاتحہ دوبارہ مکمل کرلینے میں کوئی حرج نہیں ۔ سوال: اللہ دتہ نے اپنی بیوی برکت بی بی کے ہاں پہلے بیٹے نیازعلی کی ولادت کے بعد اسے طلاق دے دی۔برکت بی بی نے بعد از تکمیل عدت فضل دین سے نکاح کرلیا۔ نیاز علی بھی اپنی والدہ کے پاس فضل کے گھر ہی پرورش پاتا رہا۔ اس دوران برکت بی بی کے ہاں ایک بیٹا محمد خان اور دو بیٹیاں نذیراں بی بی اور رشیدہ بی بی پیدا ہوئیں ۔ نیازعلی کی زندگی میں ہی اس کی حقیقی والدہ برکت بی بی اور حقیقی والد اللہ دتہ دونوں فوت ہوگئے جبکہ نیازعلی نے زندگی بھر شادی نہیں کی ۔نیازعلی کا ایک ہی حقیقی چچا اللہ رکھا بھی نیاز علی کی زندگی میں وفات پاگیا۔ اب قضاءِ الٰہی سے نیازعلی بھی فوت ہوگیا ہے۔ اس کی وفات کے وقت اس کے قریبی رشتہ داروں میں اس کی ماں جائے بہن بھائی (محمدخان، نذیراں بی بی، رشیدہ بی بی) اور اس کے چچا زاد تین بھائی (فضل، عبدل،شفیع) زندہ تھے۔ ازراہِ کرم نیازعلی کی جائیداد کی شرعی تقسیم اور ورثا کے حصوں کی تفصیل بیان فرمائیں ۔ ( حامدرحمن، وزیرآباد)