کتاب: محدث شمارہ 248 - صفحہ 13
فَضْلِهِ عَلٰی مَنْ يَشَآءُ مِنْ عِبَادِه فَبَاء ُوا بِغَضَبٍ عَلٰی غَضَبٍ ﴾ (البقرة:۹۰) ”انہوں نے اللہ کے اُتارے ہوئے (اَوامر و نواہی) کے انکار کو اپنی جانوں کے بدلے خرید کر کیا ہی برا سودا کیا ہے۔ صرف اپنی اس سرکشی کی بنا پر کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل خاص سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے (وحی) اُتارتا ہے، اس لئے وہ خدا کے غضب پر غضب کا شکار ہوئے“ اور ایک جگہ اِرشاد ہوا : ﴿قُلْ هَلْ اُنُبِّئُکُمْ بِشَرٍ مِّنْ ذٰلِکَ مَثُوْبَةً عِنْدَ اللّٰهِ؟ مَنْ لَعَنَهُ اللّٰهُ وَغَضِبَ عَلَيْهِ وَجَعَلَ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيْرَ وَعَبَدَ الطَّاغُوْت اُولٰئِکَ شَرٌّمَّکَانًا وَّأضَلُّ عَنْ سَوَاءِ السَّبِيْلِ﴾ (المائدة:۶۰) ”کہہ دیجئے کہ کیا میں تمہیں بارگاہِ ایزدی میں اس سے بھی زیادہ شرانگیز سزا (پانے والوں ) کے متعلق بتاؤں ؟ وہ لوگ جو اللہ کی لعنت اور غضب کے مستحق ہوئے اوراللہ تعالیٰ نے ان میں سے کچھ کو بندر، سور اورعباد باطل بنا ڈالا، یہ لوگ سیدھی راہ سے بھٹکے ہوئے، بد ترین جگہ والے ہیں “ حق سے ناآشنا، لقب ضال کا زیادہ مستحق ہے۔اس لئے اس آیت میں نصاریٰ کو اس لقب سے یاد کیا گیا : ﴿قُلْ يٰا اهْلَ الْکِتَابِ لاَ تَغْلُوْا فِیْ دِيْنِکُمْ غَيْرَالْحَقِّ وَلاَ تَتَّبِعُوْا اهْوَاءَ قَوْمٍ قَدْ ضَلُّوْا مِنْ قَبْلُ وَأضَلُّوْا کَثِيْرًا وَضَلُّوْا عَنْ سَوَاءِ السَّبِيْلِ﴾ (المائدة:۷۷) ”کہہ دیجئے: اے اہل کتاب ! سوائے حق بات کے اپنے دین میں تجاوز نہ کرو اور نہ ہی ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی کرو جو پہلے خود بھی گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا او رسیدھے راستے سے بھٹکتے رہے“ اس آیت میں خطاب نصاریٰ سے ہے جنہیں یہود کی پیروی سے منع کیا گیا ہے۔ ترمذی اور صحیح ابن حبان میں حضرت عدی بن حاتم سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود مغضوب عليهم ہیں اور نصاریٰ ضالین منعم علیہم وہ لوگ ہیں جنہیں معرفت ِحق حاصل ہوئی، پھر وہ اس پر عمل پیرا ہوئے اور مغضوب علیہم وہ جو کہ حق جان لینے کے بعد بھی اپنی خواہشات کے تابع رہے او رضالین جو کہ حق سے ناآشنا رہے۔ ان تینوں اقسام کے ذکر سے بھی رسالت اور نبوت کا ثبوت ملتا ہے کیونکہ واقعہ یہی ہے کہ لوگ ان تین فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں اور درحقیقت رسالت ہی اس تقسیم کا باعث ہوئی ہے۔٭ ٭ نوٹ: چند برس قبل سورة فاتحہ کے آخری نصف پر علامہ ابن قیم کے بعض تفسیری اجزا کا مولانا عبدالغفار حسن نے ترجمہ کیا تھا اور یہ تفسیری نکات ۱۹/ سوالات کی صورت میں محدث کے اکتوبر اور نومبر ۱۹۹۵ء کے دوشماروں میں ۲۸ صفحات میں دو اقساط میں شائع ہوئے تھے۔ مکمل استفادہ کے لئے ان مضامین کا مطالعہ بھی فرمائیں ۔ (حسن مدنی)