کتاب: محدث شمارہ 247 - صفحہ 4
کہ اسلام کی من مانی تعبیر کرتا پھرے اور مسلمانوں کے اَذہان میں تشکیک پیدا کرے۔
بی بی سی کا یہ دعویٰ مغالطہ آمیز ہے کہ اسلام میں پوجے اور نہ پوجے جانے والے بتوں میں فرق ہے جسے اس نے بت اور مجسّمے کے فرق سے تعبیرکیا ہے۔ اسلام میں اس طرح کی کوئی تقسیم نہیں ملتی۔ بلکہ اسلام میں نہ صرف مجسّموں کی مخالفت کی گئی ہے بلکہ ایسے نشانات یا علامات کو بھی جائز نہیں سمجھا گیا جو مقدس سمجھی جاسکتی ہیں ۔ اسلام کی رو سے تصویر جائز نہ ہونے کی اہم بنیاد یہی ہے کہ کل کلاں اس سے عقیدت کا تصور وابستہ ہو کر اس کی پوجا شروع ہوسکتی ہے۔ چنانچہ آج بھی محتاط علماء تصویر کو جائز قرار نہیں دیتے۔ گو کہ اوّلین مرحلہ میں تصویر کو بھی عبادت کے مقصد کے لئے کبھی نہیں رکھا جاتا بلکہ بتدریج اس سے مشرکانہ عقائد وابستہ ہوتے ہیں جیساکہ بت پرستی بھی اسی طرح تدریجاعمل میں آئی ہے۔ اس لئے یہ کہنا بالکل بے جا ہے کہ جس بت کی عبادت نہیں ہوتی، اس کو باقی رکھنے کا جواز ہے۔ بالفرض آج اس کی عبادت نہیں ہوتی لیکن کل کلاں اس کی عبادت شرو ع ہوجانے کے اِمکان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ بہت سی بزرگ ہستیاں ایسی ہیں جو اپنی زندگی میں اپنے جیسے انسانوں سے مرادیں مانگنے اور حاجت روائی سے لوگوں کو روکتی رہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ لوگوں نے ان سے بھی اس طرح کی عقیدت قائم کرلی اور چند صدیوں کے بعد ان کی عبادت شروع کردی۔
یہی وجہ ہے کہ قرآنِ کریم نے اس بارے میں ’صنم‘ سے بھی ایک وسیع تر اصطلاح استعما ل کی ہے، اور اس میں صنم سے ملتے جلتے اَلفاظ تماثيل اور اَوثان کے بھی آئے ہیں ۔ صنم تو خود تراشیدہ بت اور مورتیوں کوکہتے ہیں جبکہ ’تمثال‘ کا ترجمہ مورت یا کسی کی مشابہت میں تیار کی جانے والی شے کے ہیں ۔ لیکن وَثن کا لفظ اس سے بھی وسیع تر ہے۔ ہر وہ شے جو کسی نیک شخصیت سے منسوب ہو کر احترام اور معبودیت کا مرتبہ پاجائے، اسے وَثن کہا جاتاہے۔
طبری رحمۃ اللہ علیہ نے مجاہد رحمۃ اللہ علیہ سے ذکر کیا ہے کہ ’صنم‘ اسے کہتے ہیں جو کسی کی صورت پر بنایا جائے جبکہ وثن ان اشیا پر بھی بولا جاتا ہے جو صورتوں کے بغیراحترام کے لائق سمجھی جائیں ۔یعنی وثن کا لفظ صنم سیعام ہے۔ (کتاب التوحید: ص64) تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: لسان العرب: ج13 /ص44442
چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہونے والی قبر کے بارے اللہ تعالیٰ سے دعا کی :
اللّٰهم لا تجعل قبرى وثنا يعبد … اشتد غضب اللّٰه على قوم اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد ( موطأ:1/182)
”اے اللہ!میری قبر کو ایسی محترم شے نہ بنا دینا جس کی عبادت کی جائے… اللہ تعالیٰ ان قوموں پر بہت ناراض ہوا جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا“
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر نعوذ باللہ آپ کا مجسمہ نہیں ہے لیکن یہ چونکہ رحمت للعالمین سے منسوب زمین کا