کتاب: محدث شمارہ 247 - صفحہ 34
متعارض آیات کا تذکرہ کیا جن کی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے شافی وضاحت فرمائی جیسا کہ کتب ِحدیث میں اس کی تفصیل دیکھی جاسکتی ہے۔
ایک اعتراض یہ کیا جاتاہے کہ لوگ حدیث میں اتنے مشغول ہوگئے ہیں کہ قرآن بھول گئے اور قرآن سے تعلق کم ہوگیا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ خود محدثین نے جو خدمت کی ہے وہ تو قرآن مجید کی خدمت ہے۔ اب یہی دیکھئے کہ سائل نے چار آیات پیش کیں اوران سب کا جواب عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما دیتے ہیں ۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس کو تفسیر سورہ حم سجدہ میں نقل کرتے ہیں ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث جو پڑھتے اورپڑھاتے ہیں وہ حقیقت میں قرآنِ مجید سے قریب ہوتے ہیں نہ کہ دور۔
اسی طرح ایک اور تفسیر سنئے: آج کل جو غلط ماحول چل رہا ہے اس میں شائد یہ تفسیر نہایت اچنبھے سے سنی جائے لیکن بہرحال ایک حق بات ہے، جس کو صاف کہہ دینا چاہئے۔ قرآنِ مجید میں آتا ہے: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِیْ لَهْوَ الْحَدِيْثِ﴾کہ لوگوں میں سے وہ ہیں جو خریدتے ہیں لھوالحدیث یعنی ایسی باتیں جو لھو ہیں ۔ لھو کیا چیز ہے: کل کلام یلھی عن ذکر اللہ”ہر وہ کلام جو اللہ کے ذکر سے غافل کردے وہ لھو الحدیث “…اس کی تفسیر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کرتے ہیں ، ترمذی کی روایت ہے۔ وہ اللہ کی قسم کھا کر کہتے ہیں :
واللّٰه الذي لا اللّٰه إلا هو اللھ کی قسم ! جس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ لهوالحديث کیا ہے، اس کا بڑا مصداق الغنا ہی یعنی ناچ گانے، یہ گانے بجانے۔ اس کا وہی نشہ ہے جو شراب کا ہوتا ہے “
اور دوسرے صحابی اس کی تفسیر کرتے ہیں : الغناء ینبت النفاق، غنا دل میں نفاق پیدا کرتا ہے یعنی انسان اس طرح مست ہوجاتا ہے کہ اسے نہ قرآن میں لذت حاصل ہوتی ہے۔ بس وہ چاہتا ہے کہ ریڈیو، ٹی وی اور دوسرے ذرائع سے اچھے ُسررکھنے والے مغنی اور مغنّیات کا گانا سنتا رہے۔ اس کو اسی میں لطف آتا ہے۔ اسی میں اُسے لذت محسوس ہوتی ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے لھو کی تفسیر غنا سے کی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآنِ مجید کے فہم کے لئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تفسیر بھی قابل اعتماد ہے۔ بہت سے وہ مقامات جو ہمارے لئے مشکل ہیں ، ان کو انہوں نے حل کیا ہے۔ کیونکہ ان کے سامنے قرآنِ مجید نازل ہوا اور وہ جانتے تھے کہ رسول اکرم نے کیا تفسیر کی ہے اورانہیں کس طرح سمجھایا ہے۔
اس کے بعد تابعین رحمۃ اللہ علیہ کے اَقوال ہیں ۔ جوصحابہ رضی اللہ عنہم کے شاگرد تھے۔ قتادہ رحمۃ اللہ علیہ اور دوسرے تابعین ہیں ۔ ان کے اَقوال کو بھی دیکھا جائے گا کہ انہوں نے کیا کہا ہے۔ تفسیر بالرائے جب بھی کوئی کرے گا تو اس سے قرآن مجید نعوذ باللہ بازیچہ اَطفال بن جائے گا جیسے ایک صاحب نے تفسیر کی تھی :
﴿ يٰاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا أطِيْعُوا اللّٰه وَأطِيْعُوْا الرَّسُوْلَ وَأوْلِیْ الأمْرِمِنْکُمْ﴾
”اے ایمان والو!اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرواور اولی الامر کی اطاعت کرو“