کتاب: محدث شمارہ 247 - صفحہ 28
ہاں تعزیت کے لئے جارہے ہیں ، آج وہاں سے خبر آئی ہے کہ فلاں کا انتقال ہوگیا ہے۔ آخر یہ کیا ہے؟ کوئی کتنا ہی عقل کا اندھا ہو، بے شعور ہو لیکن یہ چیز ایسی ہے کہ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ﴿وَاعْبُدْ رَبَّک حَتّٰی يَاتِيَکَ الْيَقِيْنُ﴾تواس کے معنی یہ ہوئے کہ اپنے ربّ کی آخری سانس تک عبادت کر یہاں تک کہ تجھے موت آجائے۔ تو قرآن مجید کی ایک آیت کی تفسیر دوسری جگہ آئی۔ تیسری مثال : ایک جگہ قرآن مجید میں آتا ہے﴿ اَلْهٰکُمُ التَّکَاثُرُ حَتّٰی زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ﴾ یعنی تمہیں تکاثر نے غافل کردیا۔ یعنی کثرت میں مقابلہ آرائی نے۔ اب یہ تکاثر کیا ہے؟ کس چیز میں تکاثر؟ قرآن مجید نے اس بات کو یہاں نہیں چھیڑا ہے۔ سورہ حدید میں فرمایا: ﴿إعْلَمُوْا أنَّمَا الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَّزِيْنَةٌ وَّتَفَاخُرٌ بَيْنَکُمْ وَتَکَاثُرٌ فِی الأمْوَالِ وَالأوْلَادِ﴾ (آیت ۲۰) وہاں اس کو کھول دیا کہ ’تکاثر‘ زیادہ تر مال میں اور اولاد میں ہوتا ہے۔ مقابلہ آرائی اور فخر اس چیز میں ہوتا ہے کہ ہمارا جتھا بڑا ہے، ہمارے پاس غنڈے، بدمعاش اورلڑنے والے زیادہ ہیں ۔ جیسا کہ سورۃ الکہف میں فرمایا: ﴿فَقَالَ لِصَاحِبِهِ وَهُوَ يُحَاوِرُه أنَا أکْثَرُ مِنْکَ مَالاً وَّأعَزُّ نَفَرًا﴾ (آیت ۳۴) سورۃ الکہف میں ایک کافر اور ایک موٴمن کا مکالمہ درج کیا گیاہے۔ وہاں کافر کہتا ہے کہ میں تجھ سے مال میں زیادہ ہوں اور میری جمعیت اور میرا جتھا بڑا قوی ہے۔ اسی طرح قرآن میں ایک جگہ اجمال ہے اور اس کی تفسیر دوسری جگہ ہے۔ یہاں تفصیل میں جانے کا وقت نہیں ، صرف چند اشارات کردیئے ہیں ۔ جس سے آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے اتنا کافی نہیں کہ آپ کہیں سے کوئی ایک آیت لے لیں اور یہ سمجھیں کہ بس ہم نے قرآن مجید کو سمجھ لیا ہے بلکہ قرآنِ مجید کو سمجھنے کے لئے پورے قرآن مجید پر نگاہ ڈالی جاتی ہے اور ایک آیت کی تفسیر دوسری جگہ مل جاتی ہے۔ فہم قرآن کا دوسرا ذریعہ…سیاق وسباق قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے دوسرا ذریعہ اس کا سیاق وسباق ہے۔ قرآن مجید کے آگے پیچھے کی عبارت اور آیات سے بھی مطلب حل ہوجاتا ہے۔ اگر درمیان سے آپ نے کوئی ایک آیت لے لی اور نہ سیاق دیکھا نہ سباق۔ سباق کے معنی ہیں کہ پہلی آیات میں کیا ہے اور سیاق کے معنی کہ بعد کی آیات میں کیا ہے۔ سیاق و سباق سے بے پرواہ ہو کر اگر آپ قرآن مجید میں غور کرتے ہیں تو اس سے قرآن مجید کا اصل مفہوم آپ کو نہیں مل سکے گا اور فہم قرآن میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے بلکہ مغالطہ ہوسکتا ہے مثلاً قرآنِ مجید میں ایک جگہ آتا ہے: ﴿اَوَلَمْ يَکْفِهِم إنَّا أنْزَلْنَا عَلَيْکَ الْکِتَابَ يُتْلٰی عَلَيْهِمْ