کتاب: محدث شمارہ 247 - صفحہ 22
وَيَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَيَبْغُوْنَهَا عِوَجًا اوْلٰئِکَ فِیْ ضَلٰلٍ بَعِيْدٍ ﴾ (ابراہیم: اتا ۴)
” یہ کتاب ہم نے آپ کی طرف اس لیے اتاری ہے کہ آپ لوگوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لائیں ۔ ان کے ربّ کے حکم سے غالب اور قابل حمداللہ کی راہ کی طرف لائیں ۔ وہ اللہ جو آسمانوں اور زمین کی تمام موجودات کا مالک ہے اورکافروں کے لیے سخت عذاب (کی وجہ) سے تباہی ہے جو آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو پسند کرتے ہیں اوراللہ کی راہ سے روکتے ہیں اوراس میں کجی چاہتے ہیں ۔ یہی لوگ گمراہی میں دور تک نکل گئے ہیں۔“
آج کل ہمارے ملک میں چونکہ اسلامی نظام اور اسلامی قوانین کے اِجرا کا چرچا ہے، اس لئے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ اسلامی قوانین یا اسلامی شریعت کا اصل سرچشمہ کیا ہے۔ اصل سرچشمہ اور اہم بنیاد قرآنِ مجید ہے۔ اس وقت سب سے بڑی ضرورت اس بات کی ہے کہ خواہ عوام ہوں ، خواہ حکمران ، ان کو سب سے پہلے قرآنِ مجید سے تعلق رکھنا چاہئے اور اس کے لئے اس بات کی ضرورت ہے کہ پہلے قرآنِ مجید کے بارے میں بتایا جائے کہ اس کا فہم کیسے حاصل ہوتا ہے۔ ہم قرآن مجید کو کیسے سمجھ سکتے ہیں ۔ وہ کون سے وسائل اور کون سے ذرائع ہیں جن کے ذریعہ سے قرآن مجید کو صحیح معنی میں سمجھا جائے اور اس کا مقصد ِنزول پورا کیا جائے۔
ان آیات میں قرآن کا مقصد ِ نزول بیان کیا گیا ہے۔ نہایت ہی فصیح و بلیغ لیکن نہایت ہی سادہ الفاظ میں فرمایا: ﴿کِتٰبٌ أنْزَلْنَاهُ إلَيْکَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ إلَی النُّوْرِ﴾
”اے محمد ہم نے آپ کی طرف کتاب اس لئے اُتاری ہے تاکہ آپ لوگوں کو تاریکیوں سے روشنی کی طرف نکالیں “
کتابُ اللہ کے نزول کا مقصد یہ ہے ۔ تاریکیاں بہت سی پھیلی ہوئی ہیں اور قرآن تاریکیوں سے نکالے۔ قرآن مجید کے نزول کے وقت بھی بہت سی تاریکیاں اور اندھیرے تھے: کفرو شرک کے اندھیرے، رسم و رواج کے اندھیرے، شخصیت پرستی، بت پرستی اور زَرپرستی کے اندھیرے۔ نہ معلوم قبائل پرستی اور زبان پرستی کیکتنی تاریکیاں تھیں ۔ ان تمام تاریکیوں کو چھانٹنے اور نور کی طرف رہنمائی کرنے کے لئے قرآنِ مجید کا نزول ہوا۔
یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ قرآنِ مجید میں جہاں کہیں یہ مضمون بیان ہوا ہے۔ وہاں ’ظلمات‘ کو جمع لایا گیا ہے۔ ’ظلمات‘ جمع ہے ظلمت کی اور اس کے مقابلہ میں حق کو ’نور‘ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ وہاں صرف نور کہا، نور کی جمع اَنوار نہیں کہا۔ ’ظلمات‘ جمع اور ’نور‘ واحد ہے۔ اس سے اس با ت کی طرف اشارہ ہے کہ گمراہیاں اور تاریکیاں بہت سی ہیں ، ان کے راستے بھی بہت سے ہیں لیکن نور ایک ہی ہے۔ حق ایک ہی ہے اور ا س کا سرچشمہ بھی ایک ہی ہے یعنی قرآنِ مجید۔