کتاب: محدث شمارہ 247 - صفحہ 2
کتاب: محدث شمارہ 247 مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور ترجمہ: بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکرونظر اِسلام، بت شکنی اور طالبان ! ؟ جب سے طالبان نے افغانستان میں بتوں کو منہدم کرنے کا اعلان کیا ہے، دنیا بھرمیں ا س کے خلاف شدید ردّ ِعمل سامنے آرہا ہے بلکہ بعض لوگوں نے ان بتوں کی خریداری کی پیشکش کی ہے اور بعض نے ان کی حفاظت پر اُٹھنے والے اِخراجات ادا کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔کچھ ممالک اگر سفارتی دباؤ سے کام لے رہے ہیں توبعض دیگرڈرانے دھمکانے سے بھی نہیں چوک رہے۔ غرور و تکبر میں مبتلا بعض صیہونی عالمی اِداروں نے افغانستان کے ساتھ پاکستان کو بھی مطعون کرنا شروع کررکھا ہے۔ الغرض مارچ کے پہلے عشرے سے جنوبی ایشیا کے اَخبارات میں بالخصوص اور دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ میں بالعموم اس مسئلہ کے بارے میں اپنے اپنے مفادات اور نظریات کے مدنظر بہت کچھ لکھا جارہا ہے۔ افغانستان کے ساتھ پاکستان میں بھی سفیروں اور عالمی نمائندوں کی آمدورفت زوروں پر ہے۔ اسلام کے بھی خواہ اور طالبان کے بارے میں نرم گوشہ رکھنے والے بھی اپنی اپنی استعداد کے مطابق تجاویز و ہدایات پیش کر ر ہے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ اس مسئلہ پر بعض علمی مباحث نے بھی جنم لیا ہے کہ آیا اسلام میں مجسّموں اور بتوں کو باقی رکھنے کی گنجائش ہے یا نہیں ؟۔ دورِ نبوی اور خلافت ِراشدہ میں اس بارے میں طرز عمل کیا ر ہا ہے اور اب مسلمانوں کو کیا کرنا چا ہئے؟صیہونی لابی کے آلہ کار عالمی ذرائع ابلاغ کی اسلام کے خلاف شروع کی گئی اس علمی بحث میں مسلمان بھی کود پڑے ہیں ۔ یکم مارچ کو بی بی سی کے مکتوبِ پاکستان نامی پروگرام میں بھی اس موضوع پرتشکیک پیدا کرنے او راسلامی موقف کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ روزنامہ نوائے وقت میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق اس رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ مجسمہ وہ ہوتا ہے جس کی پرستش ہو اور اسلام میں صرف وہ بت حرام ہیں جن کی پوجا کی جائے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ”مجسمہ اس وقت بنتا ہے جب اس کی پرستش کی جائے، اگر اس کی پرستش نہ کی جائے تو انسانی مجسمہ اور پتھر کے بنے ہوئے گھوڑے اور انگوٹھی پر گڑھے ہوئے پھول میں کوئی فرق نہیں ۔ کسی بھی شے کی ٹھوس نقل مجسمہ ہے۔ اگر بت اور مجسمہ میں یہ بنیادی فرق نہ ہوتا تو آج سے 1400 سال قبل نئے عالمی نظام کے قیام کے لئے کعبہ کو بتوں سے پاک کرنے والے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وارث