کتاب: محدث شمارہ 247 - صفحہ 16
ان بتوں میں آپ کے جدامجد کے بت بھی شامل تھے لیکن ان سے بھی کوئی رو رعایت نہ کی گئی۔
4۔ مصر چونکہ معاہدہ صلح کے نتیجے میں فتح ہوا لہٰذا وہاں عبادت گاہوں اور بتوں کو منہدم نہ کیا گیا۔
5۔ جوں جوں اسلامی عنصر مصر میں قوت پکڑتا رہا توں توں بت خانوں کو گرانے کی کوششیں کی جاتی رہیں جن میں کچھ کامیاب رہیں اور کچھ کثیر مصارف کی بنا پر بندکرنا پڑیں ۔
6۔ ابوالہول کو باقی رکھنے کی بنیادی وجہ ممیوں کی طرح اس کا مقام عبرت ہونا ہے ،نہ کہ یہ مقام تعظیم و تعبد ہے ۔ اسی بنا پر اس سے صرف ِنظرکیا گیا ہے۔
7۔ اسلام بت خانوں اور کلیساؤں کے بارے میں مختلف نقطہ نظر رکھتا ہے۔ عیسائی عبادت خانے (کنیسا) اور یہودی معبد خانے (بیع) تو بعض شرائط کے ساتھ اسلامی قلمرو میں برداشت کئے جاسکتے ہیں لیکن شرکیہ بت خانوں کے بارے میں اسلام میں کوئی نرمی نہیں ، یہی وجہ ہے کہ معاہدہ صلح بھی غیر مشرک اَقوام سے ہی ہوسکتاہے۔ یہاں اہل ذمہ کی بحث چھیڑنا بھی چنداں فائدہ مند نہیں کیونکہ بدہ مت کا شمار ان مذاہب سے ہوتا ہے جن سے اسلام کا معاہدہ صلح بھی ممکن نہیں ۔
8۔ افغانستان کے دارالاسلام ہونے کی وجہ سے وہاں بتوں کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
9۔ اسلام میں بتوں اور حرام اشیاء کی فروخت ممنوع ہے کیونکہ یہ بھی شرک کو پھیلانے میں معاونت ہے۔
مذکورہ بالا تصریحات سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام کی رو سے بت شکنی مسلمانوں کا فریضہ ہے اور مسئلہ کی حد تک طالبان کا یہ اِقدام بالکل درست ہے لیکن یاد رہنا چاہئے کہ اسلامی شریعت صرف احکام وہدایات کا مجموعہ نہیں بلکہ اس میں حالات و واقعات کو ملحوظ بھی رکھنا پڑتاہے، ممکن ہے ایک امر شرعی تقاضا تو ہو لیکن مخصوص حالات میں اس کی اجازت اسلامی شریعت سے نہ مل سکے۔ طالبان کی بت شکن مہم کی مثال بھی کچھ ایسی ہی ہے۔
جس طرح عالمی طور پر طالبان کے حوالے سے اسلام کی متشددانہ تصویر ذرائع ابلاغ پر پیش کی جارہی ہے اور اس بہانے اسلام کو مطعون کیاجارہا ہے، ذرائع ابلاغ اور عالمی سیاست پر مغربی اور صہیونی اجارہ داری کے اس دور میں اس طرح کا اقدام بہت سوچ سمجھ کرکرنے کی ضرورت ہے۔ طالبان کی نوآموز حکومت کے لئے شدید کشاکش اور تناؤ کے اس دورمیں ایسے ایشوز کواٹھانا مناسب نہیں ہوگا جس کی وہ نہ مناسب وضاحت کرسکنے پر بھی قادر ہوں ، نہ ہی عالم اسلام سے اس کی کلی حمایت حاصل کر سکیں ۔یہی وجہ ہے کہ نبی کریم نے بھی بت شکنی کا عمل کو اوائل اسلام میں نہیں کیا ، وگرنہ ہجرت سے قبل بیت اللہ کے چند بتوں کو گرا دینا آپ کے جا ن نثار صحابہ کے لئے ناممکن نہیں تھا۔فتح مکہ کے بعد جب اسلام کو قبول عام