کتاب: محدث شمارہ 247 - صفحہ 15
لے کر ان سے معاہدہ صلح ہوسکتا ہے۔ (المغنی لابن قدامہ: ج13/ص208،202) اسی طرح فقہاءِ اسلام نے دائمی جزیہ پرمبنی معاہدہ صلح میں بھی دو شرطوں کی پابندی ضروری قرار دی ہے، اوّل یہ کہ وہ ہر سال جزیہ اَدا کرتے رہیں گے،دوم اسلامی احکام کی بھی ظاہری رعایت و پاسداری کریں گے یعنی منکرات کے ارتکاب سے بھی دور رہیں گے۔ (ايضاً:207) بتوں کی فروخت افغانستان میں پیش آنے والی حالیہ صورتحال سے پریشان ہو کر بعض لوگ طالبان کو ان بتوں کو فروخت کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں ، جس پرطالبان نے درست موقف اپنایا ہے کہ مسلمان بت شکن ہوسکتا ہے، بت فروش نہیں ۔ اسلام کی رو سے بتوں اور مجسّموں کی فروخت ممنوع ہے کیونکہ اس طرح یہ بھی بدترین گناہ ’شرک‘ کی ترویج میں ہی ایک مدد ہے۔ ان بتوں کو اگر ان کے پجاریوں کے ہاتھ فروخت کردیا گیا تو ظاہر بات ہے کہ وہ اس کی پوجا ہی کریں گے چنانچہ صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ بن عبداللہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ذکر کیاہے: إن اللّٰه و رسوله حرم بيع الخمر والميتة والخنزير والأصنام ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے موقع پر فرمایا: بے شک اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی خریدوفروخت سے منع فرمایا ہے“ (صحیح مسلم، باب تحریم بیع الخمر: حدیث1581) علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب ’زاد المعاد‘ میں اس حدیث کی شرح کے ضمن میں فرماتے ہیں : ”جہاں تک بتوں کی فروخت سے روکنے کا تعلق ہے تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہر وہ آلہ جو شرک کے لئے معاون ثابت ہو چاہے جیسا بھی ہو، صنم ہو یا وثن یا صلیب، یا شرک پر مشتمل کتب ہیں ، ان سب کی خرید و فروخت ممنوع ہے۔ ان سب کو ضائع کردینا اور ختم کردینا واجب ہے۔ ان کی فروخت گویا اس کام کی نشوونما اور حفاظت کا ایک ذریعہ تصور ہوگی۔ چنانچہ اصنام کی فروخت دیگر اشیاء کی فروخت سے زیادہ سنگین ہے کیونکہ ہر شے کی ممانعت اس کے داخلی فسا دکی بنا پر ہوتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اصنام کا ذکرآخر میں اس کے کمتر گناہ ہونے کی بنا پر نہیں فرمایا بلکہ تدریجا ً سنگین سے سنگین امر کو بیان کیا ہے… الخ“ (زادالمعاد: ج5 ص654) شریعت ِاسلامیہ کے مختصر مطالعہ کے بعد افغانستان میں بت شکن مہم کو سامنے رکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے : 1۔ شریعت ِاسلامیہ میں پوجے جانے اور نہ پوجے جانے والے بتوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ۔ 2۔ اسلامی شریعت بتوں ، اصنام، تماثیل حتیٰ کہ اوثان کی بھی شدید مخالفت کرتی ہے اور اسلامی معاشرے میں ان کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔ 3۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بذاتِ خود بت شکن مہم میں حصہ لیا اور متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کواس مقصد کیلئے روانہ فرمایا