کتاب: محدث شمارہ 247 - صفحہ 14
یہی بات علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ جوزی نے احکام ہل الذمۃ میں کہی ہے، فرماتے ہیں : ”جب صلیب کفر کے نمایاں شعارات میں سے ایک ہے تو اس کو بلادِاسلامیہ میں ظاہر کرنا بھی منع ہوا۔جیسا کہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے یہ روایت کیا ہے: ولا يرفعون صليبا ولا يظهروا خنزيرا ولا يرفعوا نارا ولا يظهروا خمرا وعلى الإمام منعهم من ذلك ” نہ یہ صلیب نمایاں کریں ، نہ خنزیر کو ظاہر کریں ، نہ آگ کو بلند کریں اور نہ شراب کھلے عام پئیں او رحاکم وقت کو چاہئے کہ انہیں ان کاموں سے روک کر رکھے۔“ اسی طرح مصنف عبدالرزاق رحمۃ اللہ علیہ میں روایت ہے کہ معمر نے میمون بن مہران سے روایت کیا : حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے امراءِ حکومت کو لکھاکہ ”شام میں عیسائیوں کو ناقوس بجانے سے روک کے رکھیں ، یہ لوگ اپنے کنسیاؤں کے اوپر صلیب نمایاں نہ کریں ۔ تنبیہ کے باوجود اگر کسی نے اس کا ارتکاب کیا تو اس کی رہائش گاہ بتانے والے کے قبضہ میں دے دی جائے گی۔“ علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ مزید فرماتے ہیں : ”صلیب کو ظاہر کرنا اور بتوں کو ظاہر کرنا برابر ہے کیونکہ صلیب عیسائیوں کا اسی طرح معبود ہے جیسے بت، اسی لئے عیسائیوں کو صلیب کے پجاری بھی کہا جاتاہے۔ عیسائیوں کوکلیساؤں کے دروازوں اور بیرونی دیواروں پر صلیب بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، لیکن اگر وہ درونِ خانہ اس کو لگائیں تو اس پر کوئی پکڑ نہیں “ (ص:719) اسی طرح صحیح بخاری میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان موجود ہے : إن عائشة حدثته أن النبى لم يكن يترك فى بيته شيئا فيه تصاليب إلا نقضه ”حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں کوئی ایسی شے نہ چھوڑتے جس میں صلیب کی شبیہ ہوتی مگر اس کو توڑ ڈالتے“ (باب نقض الصور: حدیث5952) اسلامی تعلیمات اس بارے میں بڑی واضح ہیں کہ دارالاسلام میں غیر مسلموں کو اپنے مذہب سے وابستگی کی اسی حد تک اجازت ہے جہاں تک وہ مسلمانوں کے عقائد پر اثر انداز نہ ہوں ۔ اگر وہ اپنی تعلیمات کی مسلمانوں میں تبلیغ شروع کردیں تو ایسے غیر مسلموں کو دارالاسلام میں رہنے کا کوئی حق نہیں ۔ اسلام کی تعلیمات اس بارے میں بھی واضح ہیں کہ کن مذاہب کے ساتھ مفاہمت (معاہدہ صلح) ہوسکتی ہے۔ اس میں بنیادی شرط یہ ہے کہ وہ مذاہب شرک کی لعنت سے پاک ہوں ۔ چنانچہ جمہور ائمہ کے نزدیک اہل ذمہ صرف اہل کتاب ہی ہوسکتے ہیں جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کے مطابق اس میں مجوس کو اختلافی طور پر شامل کیا جاسکتا ہے۔ جو مذاہب ان تین کے ماسوا ہوں ، ان سے جنگ کے بعد اسلام قبول کرنے یا ان کو مفتوح (قتل) کرلینے کے سوا اسلام میں کوئی دیگر صورت نہیں ۔ یہ مذہب امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا ہے جبکہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام مالک کی رائے میں جزیرہ عرب کے ماسوا تمام کفار سے جزیہ