کتاب: محدث شمارہ 247 - صفحہ 11
فتح مکہ کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنے صحابہ کو ہدایت کا تذکرہ امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے کیا ہے : عن أبى الطفيل قال لما فتح رسول اللّٰه مكة بعث خالد بن الوليد إلى نخلة وكانت بها العزى فأتاها خالد وكانت على ثلاث سمرات فقطع السمرات و هدم البيت الذى كان عليها، ثم أتى النبى فأخبره فقال ”ارجع فانك لم تصنع شيئا“ فرجع خالد، فلما أبصرته السدنة وهم حجبتها أمعنوا فى الحيل وهم يقولون: ياعزى، ياعزى فأتاها خالد فإذا امراة عريانة ناشرة شعرها تحثوا التراب على رأسها فغمسها بالسيف حتى قتلها، ثم رجع إلى رسول اللّٰه فأخبره فقال تلك العزى (تفسیر ابن کثیر: ج4، ص394) ”جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کیا تو خالد بن ولید کو نخلہ مقام پر بہیجا وہاں پر عزیٰ (نامی عورت تھی جس کی عبادت کی جاتی) تھی۔ خالد وہاں پہنچے تووہاں ببول کے تین درخت تھے، آپ نے انہیں کاٹ دیا اور ان پر قائم عمارت کو ڈھا دیا۔ پھر آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آکر اپنا کارنامہ ذکر کیاتو آپ نے فرمایا: دوبارہ جاؤ تم کچھ بھی کرکے نہیں آئے۔ تو حضرت خالد رضی اللہ عنہ دوبارہ لوٹے، جب ان کومجاوروں نے دیکھا تو ان سے مکروفریب کرنے لگے اور یا عزیٰ یاعزیٰ پکارنے لگے۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے قریب آکر دیکھا تو ایک ننگی عورت اپنے اوپر مٹی ڈالے ہوئے تھی۔ اس کے بال بکھرے ہوئے تھے (جس طرح ہمارے ہاں ملنگ زمین میں لیٹے ہوتے ہیں ) آپ رضی اللہ عنہ نے اس کو تلوارچبھوئی اور اپنی تلوار سے اس کو قتل کردیا، واپس جاکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ نے فرمایا: ”عزیٰ یہ تھی۔‘‘ تفسیر ابن کثیر میں سورہ ٴ نجم کی آیات ﴿اَفَرَءَ يْتُمُ اللَّاتَ وَالْعُزّٰى وَ مَنٰوةَ الثَّالِثَةَ الأُخْرٰى﴾ کے تحت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بت شکن مہم کا تذکرہ بالاختصار یوں ہے : ”قبیلہ ثقیف کے بت ’لات‘ کو ڈہانے کے لئے نبی کریم نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ اور ابوسفیان رضی اللہ عنہ صخر بن حرب کو طائف بہیجاجنہوں نے اس کو ڈھا کر اس جگہ مسجد تعمیر کردی بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ بت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں تباہ ہوا۔ اسی طرح ذوالخلصہ نامی بت جسے لوگ دوسرا کعبہ کہا کرتے تھے، کونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جریر رضی اللہ عنہ بن عبداللہ کے ہاتھوں فنا کروایا۔ فلس نامی بت حضرت علی رضی اللہ عنہ نے توڑا اور یہاں سے دو تلواریں رسوب اور مخزم لے کر گئے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہی عطا کردیں ۔ قبیلہ حمیر او راہل یمن کا بت خانہ صنعاء میں ریام کے نام سے تھا جس میں ایک سیاہ کتا بھی تھا، اس بت خانہ کی بھی آپ نے اینٹ سے اینٹ سے بجا دی۔ رضا نامی بنو ربیعہ بن سعد کا بت خانہ مستوغر بن ربیعہ بن کعب نے ڈھایا… الخ (مزید تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو تفسیر ابن کثیر مترجم:ج5، ص210) ان احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بت شکنی کے لئے خود صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کو