کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 98
تذکارِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مولانا محمد سلیمان کیلانی رحمۃ اللہ علیہ مؤلف’مرآۃ القرآن حضرت ابو ذرّ غفاری رضی اللہ عنہ آپ کا اسم گرامی جندب بن جنادہ بن سفیان بن عبید بن حرام بن غفار تھا۔ آپ کی والدہ کا نام رملہ بنت وقیعہ غفاریہ تھا۔بعض لوگوں نے آپکا نام بریر بھی لکھا ہے لیکن پہلا نام صحیح ہے، کنیت ابوذر رضی اللہ عنہ تھی۔ سکونت: میدانِ بدر کے قریب مدینہ منورہ کی راہ میں ’صفراء‘ نامی ایک بستی تھی، یہی بستی آپ کامسکن تھا۔ آپ کے قبیلہ کی رہائش دو پہاڑوں کے درمیان تھی جن میں سے ایک پہاڑی کا نام مُسلَح تھا اور دوسری کا نام مُحزٰی… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب بدر کی طرف آرہے تھے، ان پہاڑوں کے قریب پہنچے تو ان کا نام پوچھا۔ جب لوگوں نے ان کے نام بتائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے نام پسند نہ آئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا:یہاں کون سے قبیلے آباد ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ یہاں دو قبیلے آباد ہیں، ایک کا نام نار (آگ) ہے اور دوسرے کانام بنی حراق (جلنا) ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: یہ کس قبیلہ کی شاخیں ہیں تو بتایا گیا کہ یہ بنو غفار کے قبیلے کے ہیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس راستے سے گزرنا مناسب نہ سمجھا اور ’صفراء ‘بستی کی دائیں جانب سے ہو کرگزر گئے۔ پیشہ: آپ کے خاندان کا پیشہ تو ڈاکہ زنی تھا لیکن آپ ابتدا ہی سے اس پیشہ کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے اور محنت مزدوری کرکے اپنے بال بچوں کا پیٹ پالتے۔ آپ ایامِ جاہلیت میں بھی عبادت گزار تھے۔ چونکہ آپ کا قبیلہ اس شاہراہ پر آباد تھا جو یمن سے لے کر شام تک چلی گئی تھی اور اسی شاہراہ پر عرب کے تمام تجارتی قافلے آیا جایا کرتے تھے لہٰذا جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں اپنی نبوت کا اعلان کیا تو بہت جلد آپ کی خبر آنے جانے والوں کے ذریعہ بنوغفار میں پہنچ گئی۔ حلیہ : آپ کا قد لمبا تھا، نحیف و کمزور تھے۔ رنگ گندم گوں اور نقش تیکھے تھے۔ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کا بھائی اُنیس مکہ مکرمہ آرہا تھا۔ عمرو بن عبسہ آپ کے اَخیافی بھائی ہیں ۔ آپ نے اُنہی سے کہا : سنا ہے، ایک آدمی نے مکہ میں اپنی نبوت کا اعلان کیاہے، ذرا اس سے ملاقات کرکے پورے حالات کا پتہ کرتے آنا۔ جب آپ کا بھائی مکہ مکرمہ سے واپس پہنچا تو آپ نے دریافت کیا۔ اس نے بتایا کہ قریش میں سے محمّد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نامی ایک شخص اپنے آپ کو خدا کا رسول کہتا ہے۔ میں نے جب اس سے ملاقات کی