کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 91
مقالات ڈاکٹرمحمد یوسف فاروقی ( ڈائریکٹر الشریعہ اکادمی اَفواہیں اوران کے اَثرات آج کے دور میں جہاں اور بہت سی برائیاں اور بداَخلاقیاں ہمارے معاشرے کو گھن کی طرح کھا رہی ہیں، ان میں ایک بہت بڑی بیماری افواہیں پھیلانے کی ہے۔ شاید افواہیں پھیلانے والوں کو یہ اندازہ بھی نہ ہو کہ بسا اوقات اِس کے منفی اثرات معاشرہ اور مملکت دونوں کے لئے خطرناک ہوتے ہیں اور جس کے تباہ کن اثرات سے خود افواہ سازی کا کام کرنے والے بھی نہیں بچ سکتے۔ شرعی نقطہ نگاہ سے افواہیں پھیلانا یا افواہوں کے ذریعہ سے معاشرہ میں فتنہ و فساد پھیلانا ایک بدترین جرم ہے۔ اس لئے کہ افواہیں معاشرہ کے مختلف طبقات کے درمیان بلا کسی سبب کے نہ صرف نفرت و حقارت پیدا کرتی ہیں بلکہ بسااوقات بلاوجہ کی لڑائی جھگڑے کا سبب بھی ہوتی ہیں۔ افواہوں کے مہلک اور مضر اثرات کے پیش نظر اسلامی مملکت کے شہریوں پر یہ فریضہ شرعاً عائد ہوتا ہے کہ وہ خود کسی قسم کی اَفواہیں نہ پھیلائیں بلکہ افواہیں پھیلانے والوں پر بھی کڑی نظر رکھیں اور انہیں بھی افواہیں نہ پھیلانے دیں۔ من گھڑت اور جھوٹی باتیں نہ صرف دنیوی اعتبار سے جرم ہیں بلکہ آخرت میں بھی اس جرم کی پاداش میں سخت سزا بھگتنا پڑے گی۔ دنیا میں بھی اس قسم کی گھٹیا حرکتوں کے نتائج اچھے نہیں ہوتے۔ افواہیں خواہ حکومت کے خلاف ہوں یا کسی ادارے کے، امت ِمسلمہ کے کسی فرد کے خلا ف ہوں یا کسی طبقہ کے خلاف، ہر حالت میں قابل مذمت ہیں۔ تاریخ میں ایسی مثالیں ملتی ہیں کہ چند افراد کی پھیلائی ہوئی باتیں پوری قوم کے لئے شرمندگی اور پریشانی کا باعث بن گئیں اور اس کے سنگین نتائج آنے والی نسلوں کو بھی بھگتنا پڑے۔ افواہ سازی… منافقانہ طرزِ عمل عہد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں افواہیں پھیلانے کا کام منافقین کیا کرتے تھے۔ منافقین نہ ملت ِاسلامیہ کے خیر خواہ تھے نہ ہی مملکت ِاسلامیہ کے۔ وہ ہر وقت اس تاک میں رہتے تھے کہ کوئی موقع ملے تو ملت ِاسلامیہ پر بھرپور وار کریں خصوصاً اُن حالات میں جب مسلمانوں پر جنگ کا خطرہ منڈلا رہا ہوتا تھا تو اُن کی تخریبی سرگرمیاں مزید تیز ہوجاتی تھیں۔ منافقین کبھی خوف و ہراس پھیلانے کے لئے افواہیں پھیلایا