کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 89
مغربی مفکر Oman لکھتا ہے کہ ” صلیبی جنگوں نے ’استشراق‘ کا بیج بویا۔ مغربی لوگ مختلف اُمور میں مسلمانوں کے رجحانات سے واقفیت حاصل کرنے کے لئے عربی زبان اور اِسلامی نظریات کو پڑھنے کی طرف متوجہ ہوئے۔ عربی زبان اور اسلامی علوم کی تعلیم کے لئے ۱۲۷۶ھ کو’میراہا‘ میں پادریوں کے لئے ایک یونیورسٹی قائم کی گئی۔ اس کے علاوہ پیرس اور لوفان میں مشرقی زبانوں کی تعلیم کے لئے مختلف کورسز شروع کئے گئے۔ (الحروب الصلیبیة لاحمد شبلی ۹۲) عسکری معرکوں میں جب عیسائیوں کی کمرٹوٹ چکی تو انہوں نے مسلمانوں میں عیسائیت کا پرچار کرنے کے لئے مختلف تبلیغی مشنز کا آغاز کیا۔ اس مقصد کے لئے تیرہویں عیسوی میں ملک شام میں دو یونیورسٹیاں قائم کی گئیں : ایک الفرنسیکان جو پوپ فرانسس کی طرف منسوب ہے۔دوسری ڈومنیکان جو پوپ ڈومنیک کی طرف منسوب ہے۔یہاں باقاعدہ عیسائی مشنری تیار کئے جاتے ہیں جو عربی زبان اور اسلامی علوم میں مکمل دسترس کے حامل ہوتے ہیں اوریہ دستور اس وقت سے آج تک رائج ہے۔ عیسائیت کی تبلیغ کرنے والے ادارے عیسائیوں کی تبلیغی سرگرمیوں کے بارے میں ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں عیسائیت پھیلانے والے ۳۸۷ عالمی ادارے کام کر رہے ہیں، جن میں سے ۲۵۴ ادارے خاطر خواہ نتائج حاصل کر رہے ہیں اوران کا دائرہ کار کافی حد تک وسیع ہوچکا ہے۔ان میں ہرادارہ دس سالوں کے اندر دس ہزار گھنٹے تبلیغی سرگرمیوں پر صرف کرتا ہے اور دس ہزار ڈالر سالانہ خرچ کرتا ہے۔ پھر ۲۵۴/اداروں میں سے ۳۳/ ادارے ایسے ہیں جو بہت بڑے تصور کئے جاتے ہیں اور امدادی سرگرمیوں پر سالانہ سوملین ڈالر خرچ کرتے ہیں ۔ ان بڑے اداروں میں سب سے بڑا ادارہ دنیا بھر میں ۵۵۰ ملین ڈالر سالانہ خرچ کرتا ہے۔ اگرچہ عیسائیوں کے پا س مادّی وسائل کے بے پناہ ذرائع ہیں لیکن ان کا استعمال مناسب طریقے سے نہیں ہوتا۔مثال کے طور پر ۱۹۱۸ء میں ایک عیسائی ادارے کے لئے ۳۳۶/ ملین ڈالر فنڈ اکٹھا کیا گیا۔ جو ایک ہفتہ کے اندر اندر ختم کردیا گیا۔اسی طرح ۱۹۸۸ء میں امریکہ میں ایک بہت بڑے عیسائی ادارے کیلئے ۱۵۰/ ڈالر جمع کئے گئے جو اچانک غائب کردیئے گئے۔ اس بددیانتی کی ذمہ داری بڑے بڑے مشنریوں خصوصاً امریکی پوپ باکیراور جیمی سواغارت پر عائد ہوتی ہے جن کے ہاتھ میں چرچوں کی قیادت ہے۔ امدادی سرگرمیاں اسلام کو مغلوب کرنے کے لئے اپنے سیاسی اِختیارات، مالی وسائل اور ذرائع اِبلاغ کو بروئے کار لانے والے عیسائی مشنری عالمی چرچوں کی مادّی قوت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اٹھارویں