کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 87
عیسیٰ کی خاطر جنگ“، ”عیسائیوں کی سرگرمیاں، سمندر پار“، ”حضرت عیسیٰ کی قبر مقدس کو آزاد کرانے کے لئے جنگ“ وغیرہ وغیرہ۔(مدخل إلیٰ تاریخ حرکة التنصیراز ڈاکٹر ممدوح حسن:۱۰، ۱۱، ماہیۃالحروب الصلیبیۃاز قاسم عبدہ قاسم : ۲۳۹) مسلمان موٴرخین ا بن جوزی، ابن اثیر، ابن کثیر وغیرہ نے ان جنگوں کو ’صلیبی جنگوں ‘ کا نام دیا ہے۔ (الحروب الصلیبیہ فی المشرق والمغرب:۱۸۶) تجزیہ نگاروں نے صلیبی جنگوں کے مختلف اَسباب و اَہداف ذکر کئے ہیں جیسے مسلمانوں سے جنون کی حد تک انتقام کا جذبہ،مسلمانوں کی معیشت اور دولت پر قبضہ کرنے اور نصاریٰ کی اِقتصادی حالت کو مضبوط بنانے کا نشہ وغیرہ وغیرہ لیکن حقیقی محرک اور اہم مقصد مذہب ’عیسائیت کی ترویج‘ تھی۔مسلمانوں سے انتقام کا جذبہ اور اِقتصادی اور دنیاوی مفاد عام عیسائیوں کے مقاصد تو ہوسکتے ہیں جنہیں مشرق اسلامی میں اپنے مقدس مقامات سے کوئی سروکار نہ تھا۔ چنانچہ عیسائی مدبرین اورقائدین نے ان جنگوں کے لئے حوصلہ افزا تعداد جمع کرنے اور انہیں مسلمانوں کے خلاف لڑنے پر اُبھارنے کے لئے ان اسباب سے فائدہ اُٹھایا۔ ظاہر ہے ان اسباب کو سمجھنے کے لئے صلیبی فوجوں اور عوام کے نظریات کا اعتبار نہیں کیا جائے گا بلکہ ان قائدین اورمحرکین کے نظریات کا اِعتبار ہوگا جنہوں نے ان جنگوں کے شعلے بھڑکائے تھے۔ کیونکہ فوج ان کے بل بوتے پر چلتی ہے اور عوامُ الناس کو ویسے ہی ان باتوں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ صلیبی جنگوں کا دورانیہ دو صدیوں پر محیط ہے، ان کا آغاز ۴۸۹ھ میں پطرس الناسک Pierre'l Ermite کے حملہ سے ہوا اور ۹۹۰ ھ میں مسلمانوں کے ہاتھوں سقوطِ عَکّہ کے بعد ان کا اختتام ہوا۔اور اس کے ساتھ ہی صلیبی حکومت کا خاتمہ ہوگیا۔عکہ کی شکست اور مشرقِ اسلامی میں صلیبی حکومت کے خاتمہ کے بعد پوپ نیفولا چہارم نے ایک دفعہ پھر یورپی عیسائیوں کو اپنے مواعظ اور تقریروں سے مشتعل کرنے کی کوشش کی ۔ انہیں مشرقِ وسطیٰ میں صلیبی ممالک کے چھن جانے کی خبر دی۔ عکہ او ربیت المقدس کو واپس لینے کے لئے اہل کلیسا کی کانفرنسیں منعقد کیں لیکن یورپیوں میں کوئی حرکت پیدا نہ ہوئی کیونکہ وہ مسلسل خون آشام جنگوں میں تھک کر چور ہوگئے تھے۔ اور انہوں نے اس نقصان کو محسوس کرلیاتھا جو دو صدیوں کے دوران اُنہیں برداشت کرنا پڑا۔ (الحروب الصلیبیة فی المشرق:۶۴۲) صلیبی حملوں کا عالم اسلام پر اثر صلیبی جنگوں سے مشرقِ وسطیٰ میں مسلم اُمہ پر انتہائی برُے اثرات مرتب ہوئے : ۱۔ مسلمانوں کو وحشیانہ طریقے سے ذبح کیا گیا۔ پہلے ہی حملے میں صلیبیوں نے اہل انطاکیہ کو نیست و نابود کردیا اور بیت المقدس میں ۷۰ ہزار سے زائد مسلمانوں کو ذبح کیا گیا۔ کتنے ہی ایسے علاقے