کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 84
اس کے بعد حکومت نے یہ قانون پاس کیا کہ تین برس سے پندرہ برس تک کے مسلمان بچوں کو عیسائی نظریہٴ تعلیم پڑھایا جائے اوران پر عیسائیت کے تمام اَحکام لاگو کردیئے جائیں ۔اگر ان کے والدین اس پر رضا مند نہ ہوتے تو مسلمان بچوں کو زبردستی پکڑ کر لے جاتے اور ان کا بپتسمہ کردیتے۔ (بپتسمہ عیسائی مذہب کی ایک رسم ہے جس کی روسے بچہ کے پیدا ہوتے ہی اس پر مقدس پانی کے چھینٹے ڈالے جاتے ہیں اوراسے عیسائی مان لیا جاتا ہے) اس مذہبی جبر کا جواز یہ پیش کیا گیاکہ عرب بھی پہلے عیسائی ہی تھے۔ (الإسلام والحضارةالعربیۃ: ۱/۲۵۳) ۹۰۷ھ میں فرنینڈس اور اس کی بیوی ازابیلا نے یہ قانون نافذ کیا کہ یا تو تمام مسلمان عیسائیت اختیار کرلیں یا پھر اَندلس سے نکل جائیں اوراس قانون کا جواز یہ بنایا گیا کہ اللہ نے ہم دونوں کو یہ فرض سونپا ہے کہ ہم ارضِ غرناطہ کو کفر سے پاک کریں لہٰذا مسلمانوں کا یہاں رہنا ممنوع ہے ۔ اس قانون کو نہ ماننے والوں کی یا تو جائیدادیں ضبط کر لی گئیں یا انہیں موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا۔ جس پر مسلمانوں نے سلطانِ مصر کی طرف خط لکھا اورمسلمانوں کو جبراً عیسائی بنائے جانے کے متعلق انہیں آگاہ کیا لیکن عیسائی بادشاہ نے شاہِ مصر کی طرف ایک وفد بھیج کر اسے مسلمانوں کے متعلق مطمئن کردیا اورشاہِ مصر مسلمانوں کی کوئی مدد نہ کرسکا۔ جس طور پر مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جارہے تھے، انہیں تہ تیغ کیا اور انہیں تبدیلی مذہب پر مجبور کیا جارہا تھا اورحکومت جس طرح بدعہدی کا مظاہرہ کر رہی تھی، یہ نہ صرف غرناطہ بلکہ پورے اَندلس کے مسلمانوں کے لئے ناقابل برداشت بن چکا تھا۔ چنانچہ انہوں نے پہاڑوں کو مسکن بنا کر اس ظلم کے خلاف بغاوت کردی۔ عیسائیوں نے اس بغاوت کو سختی سے کچل دیا اور قتل و غارت کا وہ بازار گرم کیا کہ اس کی مثال نہیں ملتی۔ اس کے بعد انہوں نے یہ قانون جاری کیا کہ تمام مسلمانوں کے لئے اِعلانیہ یا خفیہ اسلحہ رکھنا ممنوع ہے۔ جن مسلمانوں نے اس قانون کی مخالفت کی، پہلے انہیں قید اور ضبطی جائیداد کی سزا دی گئی اور اس کے بعد موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا ۔ طرفہ تماشہ یہ ہوا کہ عیسائیت قبول کرنے والے مسلمان بھی اس قانون کی گرفت سے نہ بچ سکے۔ جہاں ان پر اسلحہ رکھنے پر پابندی تھی، وہاں یہ بھی پابندی تھی کہ وہ اپنی جائیداد نصرانی حکومت کی اِجازت کے بغیر فروخت کرکے نہیں جاسکتے۔جس نے اس قانون سے ذرا انحراف کیا، پہلے اس کی جائیداد ضبط کی گئی پھراُسے تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ بہت سے عیسائیت اختیار کرنے والے مسلمان اپنی جائیدادیں فروخت کرکے مغرب کی طرف چلے گئے اور وہاں پہنچ کر دوبارہ مسلمان ہوگئے۔ بعض وہ مسلمان جو دِل سے مسلمان تھے لیکن اپنے آپ کو عیسائی ظاہر کرنے کے لئے انہوں نے اپنے مکانوں پر صلیبیں لگا لیں ۔ چونکہ حکومت کے پاس ان کے ناموں کی لسٹیں موجود تھیں، اس لئے اس