کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 81
سے سرفراز فرمایا۔ اور بازنطینی حکومت تمام بلادِشام سے دستبردار ہوگئی۔ اسلامی فوجیں آگے بڑھیں، روم وایران جیسی سپر طاقتیں پارہ پارہ کردی گئیں ۔ یرموک اور اجنادین کے عظیم معرکوں نے عیسائیوں کی قوت کو پاش پاش کردیا، اب بازنطینی حکومت کی قوت ٹوٹ چکی تھی لہٰذا وہ صلح پر تیار ہوگئے اور بیت المقدس کی چابیاں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حوالے کردیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خود معاہدہ لکھا اور ان پر جزیہ لازم قرار دیا۔ ان کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دی اور ان کی شرائط کو پورا کیا۔ اس کے بعد اُموی اور عباسی دور آیا۔فتوحات جاری رہیں حتیٰ کہ مسلمان یورپ کے اندر تک چلے گئے اور اندلس فتح کرلیا۔نصرانی حکومت کا خاتمہ ہوگیا اور مسلمان وسط فرانس تک پہنچ گئے اور بحرمتوسط کے جزیرہ روڈس Rhodes سے لے کر صقلیہ تک کے بڑے بڑے تمام جزیروں پر قبضہ کرنے کے بعد جزیرہ اٹلی Italiaپر بھی قابض ہوگئے۔ پھر عیسائی فرقہ کیتھولک کے مرکز روما اور فرقہ آرتھوڈکس Aurtodix کے مرکز قسطنطنیہ کامحاصرہ کرلیا۔ ان تمام فتوحات کے پیش نظر صرف ایک ہی مقصد اور جذبہ کارفرما تھا، وہ یہ کہ اللہ کا کلمہ اونچا ہوجائے اور لوگ لوگوں کی غلامی سے نکل کر اللہ کے غلام بن جائیں ۔ یہی وجہ تھی کہ دنیا کے بڑے بڑے لشکر بھی ان کامقابلہ نہ کرسکے۔ وہ تو روما اور قسطنطنیہ کی فتح کے متعلق پیغمبر کی پیشین گوئی کو سچ کردکھانے کے لئے نکلے تھے، قریب تھا کہ پورا یورپ ان کے زیرنگیں ہوجاتا لیکن اللہ کو منظور نہ تھا اور مسلمان معرکہ بلاط الشہداء (جو مغربی کتب میں ’توربواتیہ‘ کے نام سے موسوم ہے) میں ہزیمت سے دوچار ہوئے۔ یہ ۱۱۴ھ بمطابق ۷۳۲ء کا واقعہ ہے۔اس معرکہ میں مسلمانوں کا سپہ سالار عبدالرحمن الغافقی اور عیسائی فوجوں کی قیادت شارل مارٹل کر رہا تھا جسے عیسائی ’قائداعظم‘ کے لقب سے یاد کرتے ہیں ۔ اس نے یورپ کو مسلمانوں سے بازیاب کرایا تھا۔ مسلمانوں کی شکست کی وجہ موٴرخین یہ بیان کرتے ہیں کہ وہ مالِ غنیمت اکٹھا کرنے میں مشغول ہوگئے تھے۔ پورا اَندلس عیسائی بنا لیا گیا ! موٴرخین لکھتے ہیں : ”عیسائیوں نے مسلمانوں کے ساتھ جنگ کا آغاز اندلس سے کیا، اس کے ساتھ ساتھ مشرق کے اسلامی ممالک پر بھی حملے کرنا شرع کردیئے“ مشہور موٴرخ ابن اثیر لکھتے ہیں کہ ”مسلمان علاقوں کی طرف عیسائیوں کی پیش قدمی اور ان پر حملوں کا آغاز ۴۷۸ ھ سے ہوا پھر آہستہ آہستہ وہ طلیطلہ اور دیگر بلادِ اندلس پر قابض ہوگئے۔ ۴۷۴ھ میں انہوں نے جزیرہ طلیطلہ پر حملہ کیا اور اس پر قبضہ کرلیا پھر ۴۹۰ ھ میں انہوں نے بلادِ شام کی طرف پیش قدمی کی۔ (الکامل ۸/۱۸۵)