کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 80
نے اپنی قوم سے کہی تھی: ﴿وَمُبَشِّرًا بِرَسُوْلٍ يَّأْتِیْ مِنْ بَعْدِہ اسْمُه اَحْمَدُ﴾(الصف:۶) ”بنی اسرائیل! میں تمہیں اپنے بعد آنے والے ایک رسول کی خوشخبری سناتا ہوں جس کا نام احمد ہوگا“ اس گروہ میں سب سے اوّل اسلام لانے والے نجاشی تھے جنہوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کرنے والے مسلمانوں کو پناہ دی۔ ان کی ہر طرح مدد کی اور انہیں قریش کے ظلم و ستم سے نجات دی۔ نجاشی کے ساتھ اس کی رعایا میں سے بھی کئی لوگ مسلمان ہوگئے تھے جو پہلے اپنے نبی علیہ السلام (عیسیٰ) پرایمان لائے پھر محمد پر ایمان لائے۔ ان کی توصیف اور عظیم اجروثواب کے متعلق کئی آیات نازل ہوئیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وإن من اهل الکتاب لمن يومن باللّٰه وما أنزل اليکم وما انزل اليهم خاشعين للَّه لا يشترون بأيات اللّٰه ثمنا قليلا أولئک لهم اجرهم عند ربهم إن اللّٰه سريع الحساب﴾ (آلِ عمران:۱۹۹) ”اہل کتاب میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ کو مانتے ہیں، اس کتاب پر ایمان لاتے ہیں جو تمہاری طرف نازل کی گئی اور اس کتاب پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو اس سے پہلے خود ان کی طرف بھیجی گئی تھی۔ اللہ کے آگے جھکے ہوئے ہیں اوراللہ کی آیات کو تھوڑی سی قیمت پر بیچ نہیں دیتے ان کا اجر ان کے ربّ کے پاس ہے اوراللہ حساب چکانے میں دیر نہیں لگاتا“ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”روزِقیامت تین آدمی ایسے ہوں گے جنہیں دوہرا اجر دیا جائے گا: ان میں سے ایک آدمی وہ ہوگا جو اپنی شریعت پر بھی ایمان لایا اوراس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم پربھی ایمان لایا۔ “(مسند احمد: ۵/۲۵۹) دوسرا گروہ وہ تھا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں لایا۔ ان کے پھر دو فریق ہوگئے: ایک فریق ان لوگوں کا تھا جن سے جنگ کرنے کی نوبت نہیں آئی بلکہ وہ اس سے قبل ہی اسلامی حکومت کے تابع ہوگیا اور نبی سے مصالحت کرلی اور جزیہ ادا کردیا، ایسے عیسائیوں کو ’ذمی‘ کہا جاتا تھا۔ یہ لوگ علاقہ نجران اور دومۃالجندل سے تعلق رکھتے تھے۔ دوسرا فریق وہ تھا جنہوں نے اسلامی حکومت کی اطاعت قبول نہیں کی بلکہ مسلمانوں سے جنگ کی یہ وہ لوگ تھے جن کے خلاف آپ خود بھی نکلے اورلشکر بھی روانہ کئے۔ یہ وہ عیسائی تھے جن کا تعلق تبوک اور موتہ سے تھا۔ مسلمان اورعیسائی میدانِ کارزار میں ! مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان سب سے پہلا معرکہ ’موتہ‘ کے میدان میں لڑا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تبوک کی طرف بڑھے لیکن جنگ کی نوبت نہیں آئی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد خلفاءِ راشدین کا دور آیا۔ شام اور دیگر علاقوں میں ’یرموک‘ اور ’اجنادین‘ کے عظیم معرکے لڑے گئے۔ اللہ نے مسلمانوں کوکامیابی