کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 79
کی لپیٹ سے نہ بچ سکے۔ بلکہ ہم نے دیکھا کہ جب مسلمان شام، مصر اور ہسپانیہ میں دا خل ہوئے تو انہوں نے وہاں کے باشندوں کے ساتھ انتہائی نرمی اور عالی ظرفی کامظاہرہ کیا۔ ان کی عادات واَطوار عقائد اور مذہب سے بالکل تعرض نہیں کیا، نہ ہی انہیں دوگنے چوگنے محصولات اور ٹیکسوں کی زنجیروں میں جکڑا۔ صرف معمولی سا جزیہ لیا جاتا تھا جس کے عوض انہیں مکمل حفاظت اور اَمن وسلامتی کی ضمانت تھی اوریہ جزیہ ان ٹیکسوں کے مقابلے میں انتہائی کم تھا۔ میں نے آج تک نہ ایسی فاتح قوم دیکھی ہے جس نے ایسی روا داری اوربلند ظرفی کا مظاہرہ کیا ہو، نہ ایسے دین سے آشنا ہوا ہوں جو اپنے دامن میں ایسی لطافت، نرمی اور فراخدلی رکھتا ہو“ (الإسلام والحضارة العربیہ: ۱/۱۴۴) عیسائیت کے مظالم اس کے بالمقابل عیسائیوں نے مسلمانوں پر جو ظلم ڈھائے، ایک نظر اِسے بھی دیکھ لیجئے :جب مسلمانوں کی آپس کی نااتفاقیاں عیسائیوں کے بڑھتے ہوئے قدموں کونہ روک سکیں اور مسلمانوں نے اس شرط پر کہ ان کے دین اور اَملاک سے تعرض نہیں کیا جائے گا، اپنی آخری پناہ گاہ غرناطہ بھی عیسائیوں کے حوالے کردی۔ ابھی تھوڑا عر صہ ہی گزرا تھا کہ عیسائی تمام عہد معاہدے توڑ کر سابقہ وحشت و بربریت اور تعصب کا لبادہ اوڑھ کر سامنے آگئے اور مسلمانوں کو حکما ً مجبور کیا کہ وہ یا تو عیسائی ہوجائیں یا پھر اس ملک سے نکل جائیں پھر مسلمانوں پر ظلم و ستم کے وہ پہاڑ توڑے جن کے تصور سے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اوران مظالم پرمسلمانوں سے پہلے خود ان کے مفکرین اور موٴرخین نے انہیں تنقید کانشانہ بنایا۔ مشہور فرانسیسی مورخ والٹیر Voltaire لکھتا ہے: ” جب مسلمانوں نے ہسپانیہ فتح کرلیا تو انہوں نے وہاں کے عیسائی باشندوں کو اسلام اختیار کرنے پر کبھی مجبور نہیں کیا۔ جبکہ سپینی جب غرناطہ پر قابض ہوئے تو کارڈینل خمنیس نے اپنے مذہبی جذبات سے مغلوب ہو کر یہ فیصلہ کیا کہ تمام عربوں کو عیسائی بنا لیا جائے۔ چنانچہ پچاس ہزار مسلمان جبراً عیسائی بنا لئے گئے ۔“ سپین کا مشہور موٴرخ فاریتی لکھتا ہے: ”تین ملین عرب مسلمانوں کو جلا وطن کردیا گیا اور اس جلاوطنی کے دوران تقریباً ایک لاکھ مسلمان تہ تیغ کردیئے گئے اورکچھ غلامی کی زنجیروں میں جکڑ دیئے گئے۔“ (ایضاً: ۱/۲۵۲،۲۵۳) اسلام کے متعلق عیسائیوں کا رویہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوتِ اسلام پر عیسائیوں کے دو گروہ ہوگئے تھے۔ ایک وہ گروہ تھا جو آپ پرایمان لایا،آپ کی تصدیق کی اور یقین کرلیا کہ آپ کی دعوت برحق ہے کیونکہ ان کی کتابیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق بشارت دے چکی تھیں ۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بات نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں جو انہوں