کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 78
نالاں تھی اور اہل کلیسا کے متعلق تلخ کینہ اپنے دل میں چھپائے ہوئے تھی۔“ (الدعوة فی الاسلام:۱۳۲) … ارنولڈ مزید لکھتا ہے : ”وہ عیسائی قبائل جنہوں نے اسلام قبول کیا، انہیں اس پر مجبور نہیں کیا گیا تھا بلکہ انہوں نے اپنے اختیار اور ارادہ سے ایسا کیاتھا۔ مسلمان معاشروں میں بسنے والے اس دور کے عیسائی یقینا مسلمانوں کی اس عالی ظرفی اور وسعت ِقلبی کی شہادت دیں گے“ (ایضاً) فرنسی لیوٹی (Luit) لکھتا ہے کہ ” میں نے اسلام کے متعلق صرف کتابیں پڑھنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ میں نے شرق و غرب میں مسلمانوں کے درمیان ایک عرصہ گزارا ہے اور انہیں قریب سے دیکھا ہے۔ اب اگر کوئی گروہ یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اسلام انتشار، لاقانونیت اور تعصب پر اُبھارتا ہے تو میں کہوں گا کہ ایسے بے سروپا دعوؤں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں “ (الإسلام والحضارة العربیہ از محمد علی کرد: ۱/۳۸) مذہبی جبر تاریخ عالم شاہد ہے کہ مسلمان فاتحین نے کبھی دوسری اَقوام کو اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا۔ جب تک وہ مسلمانوں کے زیرنگیں رہے، انہیں مکمل مذہبی آزادی حاصل تھی۔مغربی مفکر جو سٹاف اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ ”عرب دورِ حاضر کے سیاسی آدمیوں کی بہ نسبت زیادہ سیاسی حکمت ودانش اور بصیرت کے حامل تھے۔ وہ اس حقیقت کو خوب جانتے تھے کہ ایک قوم کے حالات دوسری قوم کے حالات سے باہم مشابہ نہیں ہوسکتے۔ چنانچہ انہوں نے مفتوح قوموں کی آزادیٴ فکر کو کبھی سلب نہیں کیا۔ انہیں اپنے قوانین،رسوم ورواج، عادات و اَطوار اور عقائد کو برقرار رکھنے کو مکمل آزادی دی۔“ (الإسلام والحضارۃ العربیۃ از محمد علی کرد: ۱/۵۶) بلکہ ہم تو کہتے ہیں کہ یہ صرف حکمت و دانش ہی نہیں تھی بلکہ ایک اللہ کی طرف سے ایک دستورِ حیات تھا جو ان سے تقاضا کر رہا تھا کہ ﴿لاَ إِکْرَاهَ فِیْ الدَّيْنِ﴾ ”دین اسلام میں زبردستی نہیں ہے“ (البقرہ:۲۵۶) جوسٹاف مزید لکھتا ہے کہ ”علاقوں پرعلاقے فتح کرنا مسلمانوں کا مقصد ِاوّل نہ تھا اور نہ ہی یہ فتوحات انہیں برانگیختہ کرسکیں کہ وہ مغلوب قوموں پر ظلم و ستم ڈھاتے جیسا کہ عموماً فاتحین فتح کے نشے میں سرشار ہوکر مفتوح اَقوام پر وحشیانہ مظالم کرتے تھے اور نہ ہی انہوں نے مغلوبین کوتہ تیغ کیا ۔جس دین کو وہ چہار سوئے عالم پھیلا دینے کا عزم لے کر نکلے تھے،کبھی کسی کو وہ دین قبول کرنے پر مجبو رنہیں کیا۔ اگر وہ ایسا کرتے تو یقینا غیر مطیع قومیں باغی ہو کر ان پرچڑھ دوڑتیں لہٰذا انہوں نے اس طو فان ہلاکت میں پڑنے کا خطرہ مول نہیں لیا لیکن اس کے بعد ملک شام پر قابض ہونے والے صلیبی اس ہلاکت