کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 77
کے ظلم سے نہ بچ سکے اور اہل کلیسا نے کرہ ارض سے ان کا وجود مٹانے کے لئے کوئی دقیقہ اٹھا نہ رکھا۔ ابوعبید بن الجراح رضی اللہ عنہ اہل حمص پرجزیہ فرض کرنے کے بعد یرموک کی طرف بڑھے تو حمص کے عیسائیوں نے روتے ہوئے کہا کہ ” اے مسلمانوں کی جماعت! رومی اگرچہ ہمارے ہم مذہب ہیں لیکن اس کے باوجود آپ ہمیں ان سے زیادہ محبوب ہیں ۔ آپ عہد وفا کرتے ہیں، نرمی کا برتاؤ کرتے ہیں، انصاف و مساوات برتتے ہیں ۔ آپ کی حکمرانی خوب ہے لیکن رومیوں نے ہمارے اموال پر قبضہ کیا اورہمارے گھروں کو لوٹا“ (فتوح البلدان از بلاذری: ۱۳۷،کتاب الخراج از ابویوسف بحوالہ تاریخ الحضارة العربیة از محمد کرد : ۱/۳۹) لبنان کے کچھ لوگوں نے خلیفہ کے خلاف بغاوت کی تو صالح بن علی بن عبداللہ بن عباس نے ان میں سے بعض بے گناہوں کو قتل کردیا اور بعض کو جلا وطن کردیا تو امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ نے انہیں لکھا: ”آپ کو معلوم ہے کہ جبل لبنان کے جلاوطن ذمیوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو بغاوت میں شریک نہیں تھے۔ جن میں سے بعض کو آپ نے قتل کیا اور بعض کو جلا وطن کردیا۔ کیا مخصوص لوگوں کے جرم کی پاداش میں عام لوگوں کو پکڑنا اور انہیں ان کے گھروں اور جائدادوں سے بے دخل کرنا درست ہوسکتا ہے؟ …اللہ کا فرمان ہے” کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا“ اگر کوئی حکم سب سے زیادہ لائق اتباع ہو سکتا ہے تو وہ اللہ کا ہی حکم ہے۔ اگر کوئی وصیت سب سے زیادہ حفاظت و نگہبانی کی مستحق ہے تو وہ رسول اللہ کی ہی وصیت ہے۔ چنانچہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”جو کسی ذمی پر ظلم کرے گا، اس کی طاقت سے زیادہ اسے تکلیف دے گا، میں روز قیامت اس سے جھگڑوں گا“ (صحیح سنن ابو داود:۲۶۲۶، فتو ح البلدان عن تاریخ الحضارة العربیہ۱/۴۰) اب ہم دیکھتے ہیں کہ صلیبیوں نے مفتوح مسلمانوں پر کیاظلم ڈھائے : جب عیسائیوں نے مسلمانوں سے اَندلس چھینا تو ان کے لئے عیسائیت کو قبول کرنا لازمی قرار دیا اور ارضِ اندلس سے مسلمانوں کو وجود مٹانے کے لئے انہیں لرزہ خیز مظالم سے دوچار کیا۔ پھر صلیبی جنگوں میں مسلمانوں کے خلاف وحشت و بربریت کی وہ داستانیں رقم کیں جن کا اعتراف یورپ کی آئندہ نسلوں کو بھی کرنا پڑا ۔ اس کے بعد استعمار کا زمانہ آیا جس میں مسلمانوں کو سامراجیت کی زنجیروں میں جکڑ دیا گیا…مذکورہ بالا تمام تاریخی حقائق یہ ثابت کرتے ہیں کہ اگر دنیا کا کوئی قانون انصاف و اَمن مہیا کرسکتا ہے تو وہ صرف اسلام ہے، اس سے انحراف کرہ ارض کے چپہ چپہ کو ظلم و فساد سے بھر دے گا۔ یہ ہماری بات نہیں بلکہ مغربی عیسائیوں نے بھی اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے۔ چنانچہ مغربی مو ٴرخ ارنولڈ فتح مصر کے متعلق لکھتا ہے : ”مسلمان فاتحین مسلسل فتوحات حاصل کر رہے تھے۔ جب مسلمان مصر میں داخل ہوئے تو عیسائی باشندوں نے انہیں ہاتھوں ہاتھ لیا۔ اس کا بنیادی سبب دراصل یہ تھا کہ عیسائی رعایا بازنطینی سلاطین کے ظلم و ستم سے