کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 76
لوگوں کو اسلام کے تابع کرنا کیوں ضروری ہے؟ اس سوال کا جواب قرآن کی یہ آیت ہے : ﴿إِنَّ الدِّيْنَ عِنْدَ اللّٰهَ الْاِسْلاَمِ﴾ (آلِ عمران:۱۹) ”اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے“ اسلام ہی وہ نظامِ حیات ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے پسند فرمایا۔ اُنہیں حکم دیا کہ وہ اپنے تمام فیصلے اسی کے مطابق کریں اور بصورتِ نزاع اسی کی طرف رجوع کریں ۔فرمانِ الٰہی ہے : ﴿وَاَنْزَلْنَا اِلَيْکَ الْکِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْکِتَابِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ فَاحْکُمْ بِيْنَهُمْ بِمَا اَنْزَلَ اللّٰهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءَ هُمْ عَمَّا جَاءَ کَ مِنَ الْحَقِّ﴾ (المائدہ:۴۸) ”پھر اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے تیری طرف یہ کتاب بھیجی جو حق لے کر آئی ہے اور ’الکتاب‘ میں سے جوکچھ اس میں موجود ہے، اس کی تصدیق کرنے والی اور اس کی محافظ و نگہبان ہے۔لہٰذا تم خدا کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلے کرو اور جو حق تمہارے پا س آیا ہے، اس سے منہ موڑ کر ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو“ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ”اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! تمام لوگوں کے درمیان اس کتاب کے ساتھ فیصلہ کیجئے جوتیری طرف نازل کی گئی اور جو تجھ سے پہلے انبیاء پر اُتاری گئیں اور تیری شریعت نے انہیں منسوخ نہیں کیا،خواہ وہ لوگ عرب ہوں یا عجم، اُمی ہوں یا اہل کتاب“ (تفسیر ابن کثیر : ج۲، ص۱۰۵) اور اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کو یہ حکم دیا کہ وہ راست بازی کے ساتھ تورات اور انجیل کی پیروی کریں اورانہیں اپنا دستورِ زندگی بنائیں، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿قُلْ يَا أَهْلَ الْکِتَابِ لَسْتُمْ عَلٰی شَيْیٴٍ حَتّٰی تُقِيْمُوْا التَّوْرَاةَ وَالْاِنْجِيْلَ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ﴾ (المائدة : ۶۸) ” اے اہل کتاب! تم ہر گز کسی اَصل پر نہیں ہو جب تک کہ تورات، انجیل اور دوسری کتابوں کو قائم نہ کرو جو تمہارے ربّ کی طرف سے نازل کی گئیں ہیں “ اور ان کا اپنی کتابوں پر عمل کرنا ان سے تقاضا کرتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی اور رسول مان کر اسلامی شریعت کو اختیار کرلیں کیونکہ ان کی کتابیں ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی پیشین گوئی کرتی ہیں اورانہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا متبع بننے کی دعوت دیتی ہیں ۔ مسلمانوں کی عدل وانصاف پسندی تاریخ شاہد ہے کہ اہل کفر کو جو عدل و انصاف اور امن امان اسلامی حکومت کے تحت ملا وہ کہیں میسر نہیں آیا۔ لیکن اس کے برعکس عیسائیوں نے مفتوح مسلمانوں پر سفاکی و بربریت کے وہ پہاڑ توڑے کہ اس کی مثال نہیں ملتی حتیٰ کہ وہ روشن خیال عیسائی جنہوں نے ان کے مذہب پر تنقید کی تھی، وہ بھی اہل کلیسا