کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 71
۷۔ غزوہ حنین … … ۶ ۶۰۰۰ … ۷۱ کل تعداد … ۹۰ ۱۳۶ ۶۰۷۰ … ۲۸۶ غزوات اور سرایا میں دونوں طرف سے کام آنے والے افراد کی کل تعداد = ۴۲۲ پس رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سالی مدنی زندگی میں پیش آنے والی سات جنگوں میں مسلم شہدا کی تعداد ۱۳۶ اور دشمن کے مقتولین کی تعداد ۲۸۶ اور طرفین سے کام آنے والے تمام اَفراد کی کل تعداد ۴۲۲ ہے اور اسیرانِ جنگ کی تعداد ۶۰۷۰ ہے۔ یاد رہے کہ اسیرانِ جنگ میں سے کوئی ایک بھی قتل نہیں کیا گیا بلکہ سارے کے سارے قیدی بخیریت رہا کئے گئے۔ سات جنگوں میں کام آنے والے افراد کی یہ محیر العقول تعداد اس زمانے کی ہے جس زمانے میں انتقام درانتقام کی شکل میں ہونے والی طویل جنگوں میں لاکھوں انسانوں کی ہلاکت ایک معمولی بات سمجھی جاتی تھی۔آئیے ایک نظر آج کے مہذب اور امن پسند یورپ کی جنگوں پر ڈالیں اور دیکھیں کہ وہ دورِ جاہلیت کی وحشت اور بربریت سے کس قدر مختلف ہے؟ جنگ ِعظیم اوّل (۱۴تا ۱۹۱۸ء) میں مجموعی طور پر ۷۵ لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ ایک کھرب ۸۶ ارب ڈالر کے وسائل حیات کو نذرِ آتش کیا گیا۔(جہانگیر انسائیکلوپیڈیا آف جنرل نالج از زاہد حسین انجم : ص ۳۸۱) جنگ ِعظیم دوم (۱۹۳۹ء ۔ ۱۹۴۵ء) میں مجموعی طور پر ساڑھے چار کروڑ انسان ہلاک ہوئے، صرف ایک شہر سٹالن گراڈ میں دس لاکھ اَفرادلقمہ اَجل بنے۔ جرمنی میں ساٹھ لاکھ انسان گیس چیمبروں کے ذریعے ہلاک کئے گئے۔جاپان کے دو شہر مکمل طور پر صفحہٴ ہستی سے مٹا دیئے گئے۔ بیک وقت چاربراعظموں … یورپ، امریکہ، ایشیا اور افریقہ… پر مسلسل ۶ برس تک اس منحوس جنگ کے مہیب سائے چھائے رہے۔ چار براعظموں کے انسٹھ ممالک (پچاس اتحادی اور نو محوری) آپس میں دست و گریبان ہوئے جن میں سے صرف ایک ملک امریکہ کا اس جنگ میں تین کھرب ساٹھ ارب ڈالر کاخرچ اُٹھا۔ (ماہنامہ قومی ڈائجسٹ لاہور، جولائی ۱۹۹۵ء) مذکورہ اَعدادوشمار دیکھنے کے بعد ہم یورپ کے واقعتا مہذب، امن پسند اور سنجیدہ ماہرین حرب و ضرب سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ دنیا کی تاریخ میں کسی بھی چھوٹے سے چھوٹے انقلاب کے لئے دو طرفہ کام آنے والے نفوس کی ایسی ناقابل یقین حد تک کم تعداد کی اگر کوئی دوسری مثال ہے تو پیش کیجئے، اگر نہیں (اور واقعی نہیں ) تو پھر ہم یہ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ اگر اتنے عظیم سیاسی، تمدنی اور روحانی انقلاب کی خاطر دو طرفہ کام آنے والے ۴۲۲ نفوس کی مثال دنیا کی تاریخ میں ناپید ہے او راس کے باوجود تمہارے نزدیک پیغمبراسلام کی تلوار انسانیت کی دشمن ہے، پیغمبر اسلام، خونی پیغمبر ہے، اس کی تعلیمات