کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 64
ناحق پر ناراض ہونے والے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم … جس نے اس کے نتیجہ میں ہمیشہ کے لئے مستقل ضابطہ بنا دیا کہ دورانِ جہاد کسی غیر متعلق بچے، بوڑھے، عورت، مزدور اور تارک الدنیا درویش کوقتل نہ کیا جائے… کی تلوار انسانیت دشمن [1]وہ پیغمبر خونی پیغمبر، اس کی تعلیمات دہشت گردی اور دوسری طرف ہزاروں نہیں لاکھوں بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کوبے دریغ قتل کرنے والے زہریلی گیسوں سے ہلاک کرنے والے، ایٹم بموں سے ہنستے بستے گھروں اور شہروں کوصفحہ ہستی سے مٹانے والے خون خوار درندے اور قصاب مہذب، امن پسند اور انسانیت کے خیر خواہ… ؟؟؟ ۳۔ اسیرانِ جنگ سے سلوک رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیاتِ طیبہ میں دشمنانِ اسلام کے خلاف سات جنگیں لڑیں،ان میں سے دو جنگوں میں دشمن کے قیدی مسلمانوں کے ہاتھ آئے۔ غزوہ بدر میں ۷۰ اور غزوہ حنىن میں ۶ ہزار۔جنگ ِبدر کے قیدی وہ لوگ تھے جنہوں نے ظلم و تشدد کرکے مسلمانوں کوجلاوطنی پر مجبور کر دیاتھا، اس کے باوجود رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ان قیدیوں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس شدت سے اس حکم پرعمل کیا کہ خود کھجوریں کھا کر گزارا کرتے اور قیدیوں کو کھانا کھلاتے۔ جن قیدیوں کے پاس کپڑے نہیں تھے، انہیں کپڑے مہیا کئے۔(تاریخ اسلام: ص۴۲) کچھ مدت بعد بعض قیدیوں سے فدیہ لے کر انہیں رہا کردیا گیا بعض قیدیوں کوبلا فدیہ بطورِ احسان رہا کیا گیا اور بعض قیدیوں کودس دس بچوں کو پڑھنا لکھنا سکھانے کے عوض رہا کیا گیا۔یاد رہے کسی ایک بھی قیدی کو نہ تو قتل کیا گیا، نہ کسی سے انتقام لیا گیا بلکہ ایک قیدی سہیل بن عمرو جوبڑا شعلہ بیان خطیب تھا اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اشتعال انگیز تقریریں کیا کرتاتھا، کے بارے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تجویز پیش کی کہ اس کے اگلے دو دانت تڑوا دیجئے تاکہ آئندہ یہ آپ کے خلاف شعلہ بار تقریریں نہ کرسکے۔ رحمت ِعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تجویز مسترد فرما کر اسیرانِ جنگ سے حسن سلوک کی ایسی زرّیں مثال قائم فرمائی جو رہتی دنیا تک جنگوں کی تاریخ میں اپنی مثال آپ رہے گی۔ غزوہ حنین میں چھ ہزار اسیرانِ جنگ کو محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف بطورِ احسان بلا فدیہ رہا فرمایابلکہ رہائی کے وقت تمام قیدیوں کو ایک ایک چادر بطورِ ہدیہ عنایت فرمائی۔( الرحیق المختوم: ص ۶۷۱) اجتماعی قیدیوں کے ساتھ ساتھ ایک انفرادی قیدی کا تذکرہ بھی پڑھ لیجئے۔ یمامہ کا حاکم ثمامہ بن