کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 63
تھی“ (پھر کیوں قتل کی گئی؟) چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فوج کے سپہ سالار حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو پیغام بھجوایا کہ کسی عورت اور مزدور کو قتل نہ کیا جائے۔ (ابوداود) عہد ِنبوی کی مہذب اَقوام (قیصر و کسریٰ) کا حال یہ تھا کہ ۶۱۳ء میں ایرانی بادشاہ خسرو پرویز نے قیصر روم ہرقل کو شکست دی تو مفتوحہ علاقے میں تمام مسیحی عبادت خانے مسمار کردیئے اور ۶۰ ہزار غیر مقاتلین (عورتوں،بچوں، بوڑھوں ) کو تہ تیغ کیا جن میں سے ۳۰ ہزار مقتولوں کے سروں سے شہنشاہِ ایران کا محل سجایا گیا۔ (غزواتِ مقدس: ص۲۵۷) ایک نظر ترقی یافتہ یورپ کے مہذب جرنیلوں کی غیر مقاتلین کے بارے میں تعلیماتِ عالیہ بھی ملاحظہ ہوں : ”گولہ باری کے وقت محصورین میں عورتوں اور بچوں اور دوسرے غیر مقاتلین کا موجود ہونا ہی جنگی نقطہ نظر سے مطلوب ہے کیونکہ صرف اسی صورت میں محاصر فوج محصورین کو خوفزدہ کرکے ہتھیار ڈالنے پر جلدی سے جلدی مجبور کرسکتی ہے۔“ ( الجہاد فی الاسلام: ص۵۷۰) ۱۸۵۷ء کی جنگ ِآزادی ہند میں انگریزوں نے جس بے دردی اور سنگدلی سے بچوں اور عورتوں کو قتل کیا، اس کا اندازہ درج ذیل اقتباس سے لگایا جاسکتا ہے ”جنگ ِآزادی میں ۲۷ ہزار اہل اسلام نے پھانسی پائی، سات دن برابر قتل عام ہوتا رہا جس کا کوئی حساب نہیں، بچوں تک کو مار ڈالا گیا، عورتوں سے جو سلوک کیا گیا وہ بیان سے باہر ہے۔ اس کے تصور سے ہی دل دہل جاتا ہے۔ (تاریخ ندوة العلماء از مولوی محمد جلیس:حصہ اوّل، ص۴) ۱۹۰۷ء کی ہیگ کانفرنس میں غیر مقاتلین کو تحفظ دینے کا معاہدہ طے ہوا لیکن اس معاہدہ کے بعد جب متحدہ ریاست بلقان اور ترکی کے درمیان جنگ ہوئی تو اس میں ۲ لاکھ چالیس ہزار غیر مقاتلین مسلمان تلوار کے گھاٹ اُتا ردیئے گئے۔ (الجہاد فی الاسلام: ص۵۷۱) جنگ ِعظیم اوّل اور دوم میں مہذب یورپ کے مہذب جرنیلوں نے جس سنگدلی اور بربریت کے ساتھ شہری آبادیوں پربمباری کی، اس نے مقاتلین اور غیر مقاتلین کا تصور ہی ختم کردیا۔جنگ ِعظیم دوم میں جدید تہذیب و تمدن کے تین بڑے علمبرداروں (امریکہ کے ٹرومین،برطانیہ کے چرچل اور روس کے سٹالن) نے جاپان کا سلسلہ فتوحات روکنے کے لئے ایک اجلاس میں متفقہ طور پر جاپان کی شہری آبادی کو ایٹم بم کا نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ چنانچہ ۶/ اگست کوہیروشیما اور ۹/ اگست ۱۹۴۵ء کو ناگاساکی پر ایٹم بم گرا کر ڈیڑھ لاکھ غیر مقاتلین کی شہری آبادی کو آنِ واحد میں صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا۔(قومی ڈائجسٹ: جولائی ۱۹۹۵ء) اقوامِ مغرب کی مکاری اور عیاری واقعی قابل داد ہے کہ ایک طرف دورانِ جہاد صرف ایک خونِ