کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 57
”آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں ان بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پاکر دبا لئے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں کہ اے ہمارے ربّ! اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مدد گار پیدا فرما دے“ یعنی جن مسلمانوں پر ظلم و ستم ہو رہا ہے، خواہ وہ دنیا کے کسی بھی حصہ میں بستے ہوں ان کو ظلم و ستم سے نجات دلانے کے لئے دوسرے تمام مسلمانوں کو جہاد کے لئے اٹھ کھڑے ہونا چاہئے۔تینوں آیات میں جو اہم اور مشترک نکتہ ہے وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ظلم و تشدد، خون ریزی اور دہشت گردی کے خلاف جہاد کرنے کا حکم دیا ہے، خواہ ظالم طاقت کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو۔ پس جہاد کے مقاصد میں سے ایک اہم مقصد دنیا سے ظلم وتشدد، جارحیت، خون ریزی،غارت گری، دہشت گردی اور بدامنی کا مکمل طور پر استیصال اور خاتمہ کرنا ہے۔ ۲۔ سورہ انفال میں جن لوگوں کے خلاف جہاد کرنے کا حکم دیا گیا ہے، ان کا ایک جرم درج ذیل آیت میں بتایا گیا ہے: ﴿اِنَّ الَّذِيْنَ کَفَرُوْا يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ فَسَيُنْفِقُوْنَهَا ثُمَّ تَکُوْنُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُوْنَ﴾ ”جن لوگوں نے حق ماننے سے انکار کیا ہے، وہ اپنے مال خدا کے راستے سے روکنے کے لئے خرچ کر رہے ہیں اور ابھی اور خرچ کرتے رہیں گے مگر آخر کار یہی کوششیں ان کے لئے پچھتاوے کا سبب بنیں گی پھر وہ مغلوب ہوں گے“ (سورہ انفال : ۳۶) یعنی جرم یہ ہے کہ وہ لوگوں کو اللہ کی راہ (دین اسلام) پر آنے سے روکتے ہیں ۔ اسی طرح سورہ توبہ میں اللہ نے جن مشرکوں کے خلاف مسلمانوں کو جنگ کرنے کا حکم دیا ہے، ان کا جرم یہ بتایا گیاہے: ﴿اِشْتَرَوْا بِاٰيٰتِ اللّٰهِ ثَمَنًا قَلِيْلًا فَصَدُّوْا عَنْ سَبِيْلِه اِنَّهُمْ سَاءَ مَا کَانُوْا يَعْمَلُوْنَ﴾(سورہ توبہ: ۹) ”ان مشرکوں نے اللہ کی آیتوں کوبہت کم قیمت پر فروخت کیا ہے اور لوگوں کو اللہ کی راہ پر آنے سے روکا ہے، بہت ہی برا کام ہے جو یہ لوگ کررہے ہیں “ دونوں آیتوں میں اللہ کی راہ سے روکنے والوں کے خلاف مسلمانوں کوجنگ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔اللہ کی راہ سے روکنے کے تین مفہوم ہیں اور تینوں صورتوں میں جہاد کا حکم ہے: اوّلاً: مسلمانوں کو دین اسلام پر چلنے سے زبردستی روکا جائے، ان کے لئے مشکلات پیدا کی جائیں اور ان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جائیں ۔ ثانیاً :جو لوگ مسلمان بننا چاہیں، انہیں زبردستی مسلمان بننے سے روکا جائے۔ ثالثاً: مسلمانوں کو زبردستی مرتد بنایا جائے یہ تمام صورتیں اللہ کی راہ سے روکنے کی ہیں، ایسا کرنے