کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 56
۱۔ قرآنِ مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اُذِنَ لِلَّذِيْنَ يُقَاتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا وَاِنَّ اللّٰهَ عَلیٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِيْرٌ﴾ (سورہ حج : ۳۹) ”(قتال کی) اجازت دے دی گئی، ان لوگوں کو جن سے جنگ کی جارہی ہے کیونکہ ان پر ظلم کیا گیاہے اور اللہ تعالیٰ یقینا ان کی مدد پر قادر ہے“ قرآنِ مجید کی یہ سب سے پہلی آیت ہے جس میں مسلمانوں کو جہاد کی اجازت دی گئی ہے۔ اجازت دینے کی وجہ اللہ تعالیٰ نے بڑی وضاحت سے بیان فرما دی ہے کہ چونکہ مسلمانوں پر مسلسل تیرہ سال تک بے پناہ ظلم و ستم ڈھائے گئے، لہٰذا اب انہیں اس بات کی اجازت دی جاتی ہے کہ وہ بھی ظلم کرنے والوں کے خلاف جنگ کریں ۔ جہاد کی اجازت دینے کے بعد دوسری آیت جس میں مسلمانوں کو جہاد کا حکم دیا گیااور جس کے بعد جنگ ِبدر پیش آئی، اس آیت کا مضمون بھی قابل غور ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَقَاتِلُوْا فِیْ سَبِيْلِ اللّٰهِ الَّذِيْنَ يُقَاتِلُوْنَکُمْ وَلاَ تَعْتَدُوْا اِنَّ اللّٰهَ لاَ يُحِبُّ الْمُعْتَدِيْنَ، وَاقْتُلُوْهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوْهُمْ وَاَخْرِجُوْهُمْ مِّنْ حَيْثُ اَخْرَجُوْکُمْ﴾ (۲:۱۹۰،۱۹۱) ”تم اللہ کی راہ میں ان لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں مگر زیادتی نہ کرو، بے شک اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ ان سے لڑو جہاں بھی تمہارا ان سے مقابلہ ہو اورانہیں نکالو جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے“ اس آیت میں بھی اللہ تعالیٰ نے جہاد کے حکم کی وجہ واضح طور پر بیان فرما دی ہے چونکہ کفار نے تمہارے ساتھیوں کو قتل کیا ہے، تمہیں تمہارے گھر بار اور جائیدادوں سے نکال دیا ہے لہٰذا اب ان سے جنگ کرو۔دونوں آیتوں کو سامنے رکھا جائے تو نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جب مسلمانوں پر ظلم و ستم کیا جارہا ہو ان کے گھربار چھینے جارہے ہوں، ان کو ان کی جائیدادوں سے بے دخل کیاجارہا ہو، انہیں قتل کیا جارہا ہو تو ایسے ظالموں، قاتلوں اور مفسدوں کے خلاف جنگ کرنی چاہئے اور اگر کفار مسلمانوں کو ان کی سرزمین سے نکال دیں یا ان سے اِقتدار چھین لیں تو مسلمانوں کو بھی طاقت حاصل ہونے پر کفار کو وہاں سے نکال دینا چاہئے اور ان سے اقتدار واپس لینا چاہئے۔ ہجرت کے بعد مکہ میں رہائش پذیر مسلمانوں پر کفارِ مکہ کا ظلم و ستم بدستور جاری رہا تو ان کی فریاد وفغاں کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿مَا لَکُمْ لاَ تُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَالُْمُسْتَضْعَفِيْنَ مِنَ الرِّجَالَ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِيْنَ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اَخْرِجْنَا مِنْ هٰذِہِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ اَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْکَ وَلِيًّا وَاجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْکَ نَصِيْرًا﴾ (سورہ نساء: ۷۵)