کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 50
کرکے آپس میں بانٹ لئے، بعد میں عدم اعتماد کی وجہ سے سوویت یونین نے فن لینڈ پر قبضہ کرلیا۔ یہ تھے وہ ارفع و اعلیٰ مقاصد جن کی وجہ سے پوری دنیا دوسری مرتبہ تباہی اور ہلاکت سے دوچار ہوئی ایک نظر عہد حاضر کی دو بڑی جنگوں کے اَسباب و علل پر بھی ڈالتے چلئے۔ افغانستان کے پہاڑوں، میدانوں اور وادیوں پرمسلسل دس سال تک آگ اور بارود برسانے والے سوویت یونین کا مقصد صرف یہ تھا کہ کم و بیش آدھی دنیا پرپھیلی ہوئی اپنی عظیم سلطنت کو وسعت دے کر بحر ہند کے گرم پانیوں تک پہنچ کر بین الاقوامی بحری تجارتی شاہراہوں پر اپنا قبضہ جما سکے۔ ہمارے عہد کی دوسری ہلاکت خیز جنگ ’جنگ ِخلیج‘ ہے جس کے بارے میں اب کسی شک و شبہ کی گنجائش باقی نہیں رہی کہ یہ ڈرامہ بڑی فنکاری سے صرف عربوں کی دولت ہتھیانے کے لئے سٹیج کیا گیا تھا۔ عرب گیس اینڈ پٹرول انسٹیٹیوٹ کی اطلاع کے مطابق اس جنگ میں اسلحہ خریدنے پر عربوں کی جو رقم خرچ ہوئی وہ پٹرول کی سالانہ آمدنی سے دس گنا زیادہ ہے۔ خبر کے مطابق اس جنگ کی وجہ سے مجموعی طور پر پٹرول برآمد کرنے والے ممالک کو سات سو بلین ڈالر سالانہ کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔( ماہنامہ ’صراطِ مستقیم‘ برمنگھم، جلد۱۶ شمارہ ۶، ۱۹۹۵ء)…یہ ہیں اقوامِ عالم کی جنگوں کے وہ جلیل و عظیم مقاصد جن کے لئے کرہٴ ارضی کے انسانوں کو بار بار آگ اور خون میں نہلایا گیا۔ آئیے اب ایک نظر اسلامی تعلیمات پر ڈالیں اور دیکھیں کہ جلب ِزر، حصولِ غنائم اور وسعت تجارت کی خاطر اسلام قِتال کی اجازت دیتا ہے یا نہیں ؟ زمانہ جاہلیت میں غنائم کاحصول اور جلب ِزر قتل و غارت کاایک بہت بڑا محرک تھا لیکن اسلام نے مسلمانوں کو ایسی تعلیم دی جس سے غنائم کے بارے میں ان کی سوچ یکسر بدل گئی۔ ایک آدمی نے عرض کیا: ”یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ایک آدمی جہاد فی سبیل اللہ کا ارادہ رکھتا ہے اور ساتھ دنیا کا مال بھی حاصل کرنا چاہتا ہے(اس کے لئے کتنا ثواب ہے؟)“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اس کے لئے کوئی اجروثواب نہیں “ (ابوداود) … ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ کی راہ میں جنگ کی لیکن اس کی نیت اونٹ باندھنے کی ایک رسی حاصل کرنے کی تھی تو اسے وہی چیز ملے گی جو اس کی نیت تھی (یعنی وہ اجروثواب سے قطعاً محروم رہے گا)“ (نسائی) …ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص جہاد کے بعد مالِ غنیمت حاصل کرتا ہے وہ آخرت میں ایک تہائی ثواب حاصل کرے گا اور جو مالِ غنیمت نہیں پاتا وہ سارا اجر آخرت میں پائے گا“ (نسائی) …اس تعلیم نے زمانہ جاہلیت کی سوچ کو مکمل طور پربدل دیا۔ ایک اَعرابی جہاد میں شریک ہوا، جہاد کے آخر میں مالِ غنیمت سے اس کا حصہ نکالا گیاتو اس نے یہ کہہ کر لینے سے انکار کردیا کہ میں جہاد میں مال حاصل کرنے کے لئے شریک نہیں ہوا بلکہ