کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 46
﴿وَالتِّيْنِ وَالزَّيْتُوْنِ، وَطُوْرِ سِيْنِيْنَ وَهٰذَا الْبَلَدِ الأمِيْنِ لَقَدْ خَلَقْنَا الإنْسَانَ فِیْ أحْسَنِ تَقْوِيْمٍ ثُمَّ رَدَدْنٰهُ أسْفَلَ سٰفِلِيْنَ إلاَّ الَّذِيْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ فَلَهُمْ أجْرٌ غَيْرُمَمْنُوْنٍ فَمَا يُکَذِّبُکَ بَعْدُ بِالدِّيْنِ ألَيْسَ اللّٰه بِأحْکَمِ الْحٰکِمِيْنَ﴾ ”قسم ہے انجیر اور زیتون اور طور سینا اور اس پر امن شہر (مکہ) کی، ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا۔ پھر اسے ہم نے سب نیچوں سے نیچا کردیا۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے۔ ان کے لئے کبھی ختم نہ ہونے والا اجر ہے۔ کیا اللہ سب حاکموں سے بڑا حاکم نہیں ہے!!“ اے لوگو! انسانی حقوق کا یہ واویلا ظاہری طور پر اور اَلفاظ کی حد تک نہایت خوبصورت، دلکش ہے اور یہ نعرہ بڑا دلفریب اور اس کی چمک بڑی مسحور کن ہے لیکن قوموں کے لئے ا س کا نتیجہ انتہائی ہولناک ہے۔ کیونکہ اس کی بنیاد مغرب کا دوہرا معیار اور اس کی منافقانہ پالیسیاں ہیں ۔ وائے افسوس! کہ انسانی حقوق کا واویلا صرف وقتی نعرے ہیں جو (مغرب کی) خواہشات و مقاصد کے مطابق بدلتے رہتے ہیں اوریہ نعرے زمان و مکان اور حالات کے تابع ہیں ۔ ا س لئے ضروری ہے کہ قوموں کی دینی اور ثقافتی خصوصیات اور صحیح رسوم و رواج اور صالح روایات کا لحاظ کیا جائے۔ سعودی عرب کی حکومت، دین اسلام پرکاربند ہونے، شریعت کونافذ کرنے اور فکری، معاشرتی اور اخلاقی امتیاز کے لحاظ سے اِسلامی خصوصیات کا عمدہ نمونہ ہے۔ سعودی مملکت میں مکہ مکرمہ، اللہ تعالیٰ کا پہلا گھر خانہٴ کعبہ، مدینہ منورہ اور مسجد ِنبوی جیسے مسلمانوں کے مقدس مقامات پر مشتمل ہے۔ بلاد الحرمین ہی اسلام کا مرکز اس کا سرچشمہ اور مقامِ بعثت ہے جہاں اسلام کی سب سے پہلی جماعت وجود میں آئی، جسے لوگوں کی قیادت کا فرض سونپا گیاکہ وہ ان کو نیکی کا حکم دے اوربرائی سے منع کرے !! مملکت ِسعودی عرب زندگی کے تمام معاملات میں اللہ کے دین کی پابند اور اس کی شریعت کو مضبوطی سے تھامے ہوئے ہے۔ خواہ کوئی حاکم ہے یا افسر، ہر کوئی زندگی کے تمام شعبوں میں شریعت کا پابندہے اور شریعت کا یہ التزام اسلام کی خصوصیت کو مکمل طور پر نمایاں کرتا ہے۔حکومت ِسعودیہ بین الاقوامی کانفرنسوں میں اورہر مناسب موقع پر اسلام کی اسی عظمت کا اظہار کرتی ہے۔ اوربلادِ حرمین کو ایک ایسا نمونہ ہونے کا شرف حاصل ہے کہ عالم اسلام اور دیگر ممالک کے درمیان بین الاقوامی تعلقات کے سلسلے میں دنیا کی نظریں اسی کی طرف اُٹھتی ہیں ۔ اس کا بنیادی اسلامی نظام صراحت کرتا ہے کہ یہ مملکت شریعت ِاسلامیہ کے مطابق حقوقِ انسانی کا تحفظ کرتی ہے۔ اس با ت کا جاننا ضروری ہے کہ یہ نظام جن حقوقِ انسانی کومعین کرتاہے، ان کی خصوصیت