کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 44
کے نزدیک انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرہ میں نہیں آتا!! عورتوں اور بچوں کی خرید وفروخت کے المناک واقعات کی آخر ہم کیا تعبیرکریں گے۔ کیا یہ انسانی حقوق میں سے ہے کہ عالمی معیشت کا دارومدار جسم فروشی، جرائم اور نشہ آور اشیا پر ہو۔ کیا زناکاری وبدکاری کی مختلف صورتیں انسانیت کی توہین نہیں ؟ شکم مادر میں کروڑوں بچوں کا اِسقاط کیوں انسانی حقوق کی پامالی شمار نہیں ہوتا؟؟ …آزادی کے نام پر لڑکیوں کو اِباحیت کی قربان گاہ پر چڑھایا جارہا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلاکہ دنیا میں پیدا ہونے والے بچوں میں سے ایک تہائی حرامی ہیں ۔ تہذیب ِجدید کے ثنا خواں لوگو! بتاؤ اس کا تمہارے پاس کیا جواب ہے؟ اَخلاق کی دیواریں ڈھے چکیں، بے حیائی کا عفریت ہر طرف دندنا رہا ہے۔ جنسی تسکین کے لئے لواطت جیسے جرم کو جائز قرار دے دیا گیاہے۔ حتیٰ کہ بہت سی تنظیمیں اور جماعتیں اس کی پشت پناہی کر رہی ہیں اور ان تنظیموں کی سرگرمیوں کو تحفظ دینے کی خاطر قانون سازی کی جارہی ہے۔ ایسے قوانین بنائے جارہے ہیں جو قوانین الٰہی اور قوانین فطرت کے سراسر خلاف ہیں ۔ حتیٰ کہ مردانہ ہم جنس پرستی (Gay)اور خواتین ہم جنس پرستی (Lesbian)کو بھی قانونی جواز مہیا کردیا گیا۔ قومِ لوط اسی غیرفطری رویہ کی وجہ سے عبرتناک انجام سے دوچار ہوئی ﴿وَتَذَرُوْنَ مَا خَلَقَ لَکُمْ رَبُّکُمْ مِنْ أزْوَاجِکُمْ بَلْ أنْتُمْ قَوْمٌ عَادُوْنَ﴾ (الشعراء:۱۶۶) ”اور تمہاری جن عورتوں کو اللہ تعالیٰ نے تمہارا جوڑا بنا یا ہے، ان کو چھوڑ دیتے ہوبلکہ تم ہو ہی حد سے گزرنے والے ۔“ اللہ کا فضل ہے کہ مسلمان اپنے دین کے سبب اس بے رو ک ٹوک جنسی آزادی اورحیا باختگی کی اتھاہ گہرائیوں میں گرنے سے محفوظ رہے۔ وہ اپنے ربّ کی شریعت کو نافذ کرتے ہیں جس کے عدل وانصاف سے وہ آشنا ہیں ۔ شریعت تمام اَفراد کے حقوق کی ضامن ہے۔ اس نے اسلامی معاشرہ کو بے دینی اور انتشار و خلفشار سے بچایا اورمناسب اہتمام سے بچوں کی تربیت کی اور مضبوط اور خالص سماجی تعلقات میں امن عامہ کے تحفظ اور ایک خوشگوار زندگی فراہم کرنے کیلئے تعزیر اور حدود پرمبنی قوانین کو متعارف کروایا۔ ہم قطعاً اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ یہ تنظیمیں اپنی کم فہمی اور مغالطہ آمیز تشریحات کے ذریعے اللہ کے دین، اس کے اَحکام اور اسلامی معاشرہ کو نقصان پہنچانے کی کوششیں کریں ۔ اور ہمیں یہ بھی گوارا نہیں کہ یہ لوگ حقوقِ انسانی کے پروپیگنڈے کے ذریعے اسلامی اَقدار اور شرعی اَحکام کو ہدفِ تنقید بنائیں ۔ حقوق انسانی کا ٹھیکیدار مغرب اس مسئلے کو ہر قوم اور ملک کے خلا ف بطورِ ہتھیار استعمال کر رہاہے۔ جہاں اس کے سیاسی یا معاشی مفادات خطرے میں ہوں وہاں یہ حقوقِ انسانی کا ڈھنڈورا پیٹتا ہے۔ غریب ممالک کو اسی بنیاد پر اِمداد دی جاتی ہے۔ گویا یہ ان کادوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں ناجائز