کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 41
مسلمانوں کے ہاں اخلاقی ضابطے اور معاشرتی اخلاق کی قدریں جنم لیتی ہیں ۔ اسی طرح ایک مسلمان معاشرہ کے لئے اس کے تمام حقوق و فرائض اور باہمی تعلقات میں شریعت کے اُصول اور اس کی نصوص ہی تشریعی نظام کا درجہ رکھتی ہیں ۔ اے لوگو! اگر تم ہمارے مذہب کی کوئی مثال لینا چاہتے ہو تو صرف قرآنِ مجید میں مذکور قصہ تکریم انسان پر ہی غور کرلو جہاں اللہ نے یہ اعلان کیا ہے کہ وہ انسان کو پیدا کرے گا پھر اسے اس زمین کا خلیفہ بنائے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمارا دین شرفِ آدمیت اور نوعِ انسانی کی عظمت و تکریم کا علمبردار ہے۔ اور یہ تسلیم شدہ امر ہے کہ انسانی غلطیوں اور کوتاہیوں کے نتیجے میں شرفِ آدمیت کی پامالی کا اسلام کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ جب معزز فرشتوں نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کہ یہ مخلوق جس کی پوری تاریخ گناہوں سے لبریزہوگی، کیا اس مقام کی مستحق ہے کہ اس کو پیدا کرکے خلافت کے منصب پر سرفراز کر دیا جائے تو معلوم ہے، اللہ تعالیٰ نے کیا جواب دیا تھا، قرآن کی آیت پڑھئے : ﴿وَإذْ قَالَ رَبُّکَ لِلْمَلٰئِکَةِ إنِّیْ جَاعِلٌ فِیْ الأرْضِ خَلِيْفَةً قَالُوْا أتَجْعَلُ فِيْهَا مَنْ يُّفْسِدُ فِيْهَا وَيَسْفِکُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِکَ وَنُقَدِّسُ لَکَ قَالَ إنِّیْ أعْلَمُ مَا لاَتَعْلَمُوْنَ﴾ (البقرہ:۳۰) ”پھر ذرا اس وقت کا تصور کرو جب تمہارے ربّ نے فرشتوں سے کہا تھا کہ میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں ۔ انہوں نے عرض کیا: کیا آپ زمین پر کسی ایسے کو پیداکرنے والے ہیں جو اس کے انتظام کو بگاڑ دے گا اور خون ریزیاں کرے گا۔ آپ کی حمد و ثنا کے ساتھ تسبیح اور آپ کے لئے تقدیس تو ہم کرہی رہے ہیں ۔ فرمایا: جو کچھ میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے۔“ تو اس سے یہ ثابت ہوا کہ نوعِ انسانی واقعی شرف و تکریم اور منصب ِخلافت کے لائق ہے اور چند اَفراد یا چند گروہوں کا راہِ راست سے بھٹک جانا اس بات کا باعث نہیں ہوسکتا کہ آدم کی باقی اولاد کو شرفِ آدمیت کے اس مرتبہ سے معزول کردیا جائے جو انہیں اللہ نے عطا فرمایا ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿وَلَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِیْ آدَمَ وَحَمَلْنٰهُمْ فِیْ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنٰهُمْ مِنَ الطَّيِّبٰتِ وَفَضَّلْنٰهُمْ عَلٰی کَثِيْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيْلًا﴾ ”یقینا ہم نے اولادِآدم کو بڑی عزت دی اور خشکی اور تری کی سواریاں دیں اور انہیں پاکیزہ چیزوں سے روزی عطا کی اور اپنی بہت سی مخلوق پر انہیں فضیلت عطا فرمائی۔“ (الاسراء:۷۰ ) اس طرح صرف ہمارا دین ہی نوع انسانی کی راہنمائی کرتا اور اس کے لئے زندگی کا لائحہ عمل متعین کرتا ہے۔ اور قافلہ انسانیت نے یقینا اپنا راستہ بنانا شروع کردیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی زمین کی خلافت عطا فرمائی تاکہ وہ اسے آباد کرے، اس کی اِصلاح اور تعمیر کرے۔ چنانچہ فرمایا: