کتاب: محدث شمارہ 246 - صفحہ 107
تک تم یہاں ہو میں شام میں نہیں رہوں گا، لہٰذا ان کو میرے پاس مدینہ منورہ بھیج دو۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا خط سن کر حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ مدینہ واپس آگئے۔ لیکن طبیعت میں وہی سادگی رہی۔ مدینہ منورہ میں بھی اپنے خیالات کی تبلیغ کرنے لگے۔ حضر ت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جہاں تک آپ کی ذات کا تعلق ہے، ہم آپ کا بے حد احترام کرتے ہیں اور آپ کواپنے لئے ایک مسلک منتخب کر لینے پر بھی حق بجانب سمجھتے ہیں لیکن جہاں تک اس مسئلہ کا عوام سے تعلق ہے، آپ کا دوسروں کومجبورکرنا صحیح نہیں ہے اور نہ ہی آپ کو اس رائے کی تبلیغ کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ امیرالمومنین کا نظریہ سمجھ کر حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہاکہ بہتر یہ ہے کہ آپ مجھے مدینہ سے باہر کسی جگہ سکونت کرنے کی اجازت دے دیں جہاں عوام مجھ سے نہ مل سکیں اور نہ میں ان کو تبلیغ کرسکوں ۔چنانچہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ آپ ’ربذہ‘ چلے جائیں ۔ربذہ مدینہ منورہ سے چھ میل کے فاصلے پر ایک جگہ تھی جہاں بالکل معمولی سی آبادی تھی لیکن اس زمانہ میں وہ بالکل بے آباد ہوچکی تھی۔ ۳۱ یا ۳۲ ہجری میں حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ مقامِ ربذہ میں بیمار پڑگئے اور بیماری زیادہ بڑھ گئی تو پاس چونکہ ایک غلام اور ایک بیوی تھی۔ ان کو فکر دامن گیر ہوئی کہ اگر خدا نخواستہ ان کی وفات ہوگئی تو ان کے کفن دفن کابندوبست کیسے ہوگا۔ چنانچہ آپ نے اس بات کو بھانپ لیا، کہنے لگے: جب میری موت ہوجائے تو میرے جنازہ کو رستے پر رکھ دینا۔ مسلمانوں کاایک قافلہ آئے گا، انہیں کہنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابوذر رضی اللہ عنہ کا یہ جنازہ پڑا ہے، اسے دفن کرتے جاؤ۔ چنانچہ آپ کی وفات ہوگئی۔ بیوی اور غلام نے مل کر غسل دیا اور کفن دے کر جنازہ راستے پرلارکھا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ عراقیوں کی جماعت کے ہمراہ عمرہ کرنے کے لئے تشریف لارہے تھے تو انہوں نے ایک عورت کو راہ پر کھڑے دیکھا تو پوچھا کون ہے؟ اس نے کہا:اُمّ ذر۔ آپ نے پوچھا: ابوذر رضی اللہ عنہ کہا ہیں ؟ انہوں نے کہا:یہ ان کا جنازہ پڑا ہے، اسے دفن کرتے جاؤ۔عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ دھاڑیں مار مار کر روئے اور جنازہ پڑھ کر اُن کو دفن کیا او رپھر اپنے ساتھیوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ پیشگوئی بتائی کہ ابوذر رضی اللہ عنہ تو خدا کی راہ میں اکیلا سفر کرتا ہے۔ اکیلا ہی مرے گا اور اکیلا ہی اٹھایا جائے گا۔ رضی اللہ عنہ و رضاہ ع بنا کردند خوش رسمے بخاک و خون غلطیدن خدا رحمت کند ایں عاشقانِ پاک طینت را مصادر: یہ مضمون بخاری شریف، سیرت ابن ہشام، تقریب، اکمال، تہذیب اور اخبار سے اَخذ کیا گیاہے۔