کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 99
اور خلاف ورزی ہے ۔ارشادِ ربانی ہے ﴿ فَلْيَحْذَرِ الَّذِيْنَ يُخَالِفُوْنَ عَنْ أمْرِہِ أنْ تُصِيْبَهُمْ فِتْنَةٌ أوْ يُصِيْبَهُمْ عَذَابٌ ألِيْم ٌ﴾ (النور: ۶۳) ” سنو جو لوگ حکم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتے ہیں ، انہیں ڈر جانا چاہیے کہ کہیں ان پر کوئی زبردست آفت نہ آپڑے یا انہیں کوئی دکھ کی مار نہ پڑے“ آفت سے مراد دلوں کی وہ کجی ہے جو انسان کو ایمان سے محروم کر دیتی ہے۔ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اَحکام سے سر تابی اور ان کی مخالفت کرنے کا نتیجہ ہے اور ایمان سے محرومی اور کفر پر خاتمہ جہنم کے دائمی عذاب کاباعث ہے۔ پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے اور سنت کو ہروقت سامنے رکھنا چاہیے، اس لیے کہ جو اَقوال واَعمال اس کے مطابق ہوں گے، وہ بارگاہِ الٰہی میں مقبول اور دوسرے سب مردود ہوں گے۔ (بخاری) (۲) غیر مذاہب مثلاً عیسائیت وہندومت سے مشا بہت ہے کیونکہ ان مذاہب میں موسیقی جائز ہے اور اپنی عبادت میں وہ باجے گاجے استعمال کرتے ہیں ، میت کے سوگ میں موسیقی کا اہتمام کیا جاتا ہے اور اگر اسلام کے نام لیوا کسی بھی تاویل کے ذریعہ سے اسے جائز قرار دیں تو من تشبَّہ بقوم فہو منہم (ابوداود) ” جو کسی قوم کی تشبیہ اختیار کرتا ہے وہ انہی سے ہے“ کے مصداق ٹھہریں گے۔ (۳) جو قوم اس قسم کی قبیح حرکتوں میں لگ جائے تو منزلِ مقصود بھول جاتی ہے، تباہی وبربادی کا سبب بن جاتی ہے۔ غیر قوموں کو بآسانی دبوچنے کا موقع مل جاتا ہے۔ بغداد کی تباہی اس کی زندہ مثال ہے ، اندلس میں مسلمانوں نے آٹھ سوسال حکومت کی لیکن حکمران جب رقص وسرورکی عیاشیوں میں محو ہوئے تو اندلس مسلمانوں کے ہاتھوں سے نکل گیا ۔ برصغیر پاک وہند میں بھی انگریز کا دور دراز سے آکر قابض ہو جانے کا بڑا سبب مغلوں کا رقص وسرور کی محفلوں کوآباد کرنا اور محلات کو عیش گاہوں میں تبدیل کرنا تھا۔ (۴) دل زنگ آلود ہو کر اللہ کی یاد سے دورہوجاتے ہیں ۔ بے حیائی، نفاق اور دیوثی کو فروغ ملتاہے،شہوانی وحیوانی جذبات بھڑکتے ہیں ۔ ڈاکہ، چوری، فساد ،اغوا ، قتل وغارت گھناؤنے جرائم جنم لیتے ہیں ۔جیسے آج معاشرہ ان قباحتوں میں پھنس چکا ہے۔ وہ بچیاں جو والدین کی اطاعت گزار ہوتیں تھیں آج ایسے ہی فلمی گانے سن سن کرمن پسند آشناوٴں کے ساتھ بھاگ رہی ہیں اور عدالتوں میں حاضر ہوکر والدین کی بجائے آشناوٴں کے ساتھ جانے کو ترجیح دیتی ہیں ۔ (۵) آنے والی نسل پر منفی اثر پڑتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ، محمد بن قاسم رحمۃ اللہ علیہ ،طارق بن زیاد رحمۃ اللہ علیہ جیسے غیور سپوت ناپید ہیں اور عام بچیاں عائشہ رضی اللہ عنہا اور فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا جیسی عفت مآب خواتین کو اپنے لئے نمونہ بنانے کی بجائے نورجہاں ، امّ کلثوم، لتا ، عنایت حسین بھٹی اور ابرار الحق ایسے فنکاروں اداکاروں ،