کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 98
عورتیں ، الگ الگ مجرہ کریں یا اجتماعی، گانے والا ایک ہو یا جتھا، گانے بجانے، رقص وناچ اور نسوانی جسم کی نمائش کی سب صورتیں ناجائز اورحرام ہیں ، ایسے کاموں میں زندگی گزارنے والوں کو فوری طور پر اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا اور توبہ کرنی چاہئے ۔معاشرے کی اَخلاقی پستی وتباہی کا سبب دیگر عوامل کے ساتھ ساتھ گانے بجانے والے پیشہ وَر بھی ہیں جن میں قوال سر فہرست داخل ہیں ۔ مشرکین مکہ بھی عبادت کی خاطر بیت اللہ کا ننگا طواف کرتے تھے اور طواف کے دوران منہ میں اُنگلیاں ڈال کر سیٹیاں اور ہاتھوں سے تالیاں بجاتے تھے، اس کو وہ عبادت اور نیکی کا نام دیتے تھے۔ بعینہ جس طرح آج کل مسجدوں ،آستانوں ،مقبروں ،مزاروں پر جاہل لوگ رقص کرتے، ڈھول پیٹتے، دھمالیں ڈالتے، ہیرون او ر چرس بھی سرعام پیتے ہیں ۔کیا یہی ہماری نماز اور عبادت ہے !! (نعو ذ بالله من ذلک) قرآن و حدیث کے دلائل ، صحابہ کرام اور علماءِ امت کے اَقوال اور احمد رضا خان کے فتوؤں پر اس قبیل کے لوگ غور کریں اور سوچیں کہ ہم کیسے وادیٴ گناہ میں آنکھیں بند کیے کھچےکھچے جارہے ہیں !! نقصانات (۱) گانا بجانا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کیا ہے ،کیونکہ یہ فعل فواحش اور گندگی سے تعلق رکھتا ہے۔ اگر یہ کام اچھا ہوتا تو اللہ اور رسول حرام نہ قرار دیتے ۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ ﴾ ” کہہ دیں : بے شک میرے ربّ نے حرام کیا، ان تمام فحش باتوں کو جو علانیہ اور پوشیدہ ہیں “ علانیہ فحش باتوں سے مراد بعض کے نزدیک طوائفوں کے اڈوں پر جا کر بدکاری کرنا اور پوشیدہ سے مراد کسی محبوبہ، گرل فرینڈسے خصوصی تعلق قائم کرنا ہے بعض کے نزدیک اوّل الذکر سے مراد محرموں سے نکاح کرنا ہے جو حرام ہے ۔لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ کسی صورت کے ساتھ خاص نہیں بلکہ عام ہے اور ہر قسم کی ظاہری بے حیائی کو شامل ہے جیسے مخرب اخلاق فلمیں ، بے حیائی پر مبنی ڈرامے، فحش اخبارات ورسائل،رقص وسرود اور مجروں ، قوالیوں کی محفلیں ، عورتوں کی بے پردگی اور مردوں سے بے باکانہ اختلاط، مہندی اور شادی کی رسومات میں بے حیائی کے عام مظاہر وغیرہ سب فواحش ظاہرہ ہیں ۔ ایسے ہی اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرمایا: ﴿ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ ﴾ (الاعراف:۱۵۷) ” اور حلال کرتاہے ان کے لئے پاکیزہ چیزیں اور گندی چیزوں کو ان پر حرام کرتا ہے۔“ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک جیسے سابقہ احادیث میں گزر چکا ہے کہ گانابجانا حرام ہے، انہیں حلال قرار دینا اور ان آلات کی خرید وفروخت اور سماع میں مگن ہو جانا اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی صریح مخالفت