کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 97
جائے گی، خاوند بیوی کا فرمانبردار ہوگا ، بیٹا ماں کی نافرمانی کرے گا، اپنے دوست سے نیک سلوک اور باپ سے جفا سے پیش آئے گا، مسجدوں میں لوگ زور زور سے بولیں گے ، انتہائی کمینہ ذلیل شخص قوم کا سربراہ ہوگا ، کسی آدمی کی شر سے بچنے کے لئے اس کی عزت کی جائے گی ، شراب نوشی عام ہوگی ، ریشم پہنا جائے گا ، گانے والی عورتیں عام ہوجائیں گی، ساز باجوں کی کثرت ہوگی اور آنے والے لوگ پہلے لوگوں پر طعن کریں گے“ (ترمذی) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور کابرین اُمت کے ارشادات ٭ ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِیْ لَهْوَالْحَدِيْثِ﴾ کے بارے میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ” اس سے مراد گانا بجانا ہے اور تین بار قسم اُٹھا کر اس بات کودہرایا کہ اس سے مراد گانا بجانا ہے“ (ابن جریر ، ابن ابی شیبہ) ٭ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ” باجے ،گانے بجانے کے آلات اور ڈھول اور ساز وغیرہ حرام ہیں “ (بیہقی) ٭ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا گزر ایک ایسے قافلہ سے ہوا جو اِحرام کی حالت میں حج کے لیے جارہے تھے۔ ان میں ایک شخص گا رہا تھا ۔آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہاری دعائیں قبول نہ کرے (ابن ابی الدنیا) ٭ اُمّ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک عورت کو گھر پر دیکھا جو گارہی تھی اور اپنے سر کو خوشی سے گھمارہی تھی اور بڑے بڑے بال رکھے ہوئے تھے ۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ” اُف یہ تو شیطان ہے ،اس کو نکالو ،اس کو نکالو ،اس کو نکالو“ (بخاری ) ٭ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : راگ گانا دل میں نفاق پیدا کرتا ہے (تلبیس ابلیس۲۸۰) ٭ امام تبعی جنہوں نے کثیر صحابہ رضی اللہ عنہم سے علم حدیث حاصل کیا، فرماتے ہیں : ” گانے والے اور جس کے لئے گایا گیا دونوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو!“ (تلبیس ابلیس،ص ۲۷۹) ٭ فقہاءِ ائمہ اربعہ امام ابو حنیفہ ،امام مالک ،امام احمد بن حنبل اور امام شافعی رحمہم اللہ سب گانے بجانے کی حرمت کے قائل ہیں ۔ ٭ جناب احمد رضا خان بریلوی سے کسی نے پوچھا کہ ایک دوست مجھے عرس پر لے گیا، وہاں گانے کے ساتھ ساز اور ڈھول بج رہے تھے، میں نے پوچھا: کیا یہ ناچ شریعت میں حرام ہے، کیا اس طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور اولیاءِ کرام خوش ہوتے ہیں یا ناراض ؟جناب بریلوی نے جواب دیاکہ ” ایسی قوالی حرام ہے اور حاضرین سب گناہوں کے مرتکب ہیں ، ان سب حاضرین کا گناہ عرس کرنے والوں اور قوالوں پر ہے“ (احکامِ شریعت) مذکورہ دلائل سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ عورت گائے یا مرد، قوالی کرنے والے مرد ہوں یا