کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 96
(۸) گانا سننے کی سزا
حضرت انس رضی اللہ عنہ بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو شخص کسی گلو کارہ کی مجلس میں بیٹھا اور اس نے گانا سنا، قیامت کے روز اس کے کان میں سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا“ (قرطبی)
جس طرح کسی گلوکارہ کے شو میں بیٹھ کر گانا سننا حرام ہے ، اسی طرح ریڈیو،ٹی وی ،وی سی آر اور کیسٹوں کے ذریعہ گانا سننا بھی حرام ہے کیونکہ دونوں دراصل ایک ہی چیز کے دو پہلو ہیں ۔
(۹) جس آدمی کے پاس گانے والی عورت ہو، اس کا جنازہ نہ پڑھا جائے!
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
” جو شخص اس حالت میں فوت ہوا کہ اس کے پاس گلوکارہ ہے، اس کا جنازہ مت پڑھو“(قرطبی)
(۱۰) گانے والیوں کی خرید وفروخت اور ان کی کمائی حرام ہے !
حضرت ابی امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
” محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مغینات(گانا گانے والیوں ) کی خریدوفروخت اور ان کی کمائی سے منع فرمایا “ (ابن ماجہ: ۲/۷۳۳)
(۱۱) گھنٹیاں شیطانی ساز ہے!
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گھنٹیاں شیطانی ساز ہیں (مسلم)۔ اسی طرح آپ نے جنگ ِبدر کے موقعہ پر اونٹوں کی گردنوں سے گھنٹیاں الگ کردینے کا حکم دیا تھا۔
(۱۲) جھانجن (پاؤں کا زیور جس میں آواز ہوتی ہے)بھی شیطانی ساز ہے!
اُمّ المومنین حضرت ام سلمیٰ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ نے فرمایا
” جس گھر میں جھانجن یا گھنٹی ہو، اس میں فرشتے نہیں آتے“ (نسائی)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میرے پاس ایک لڑکی لائی گئی جس کے پاؤں میں جھانجیں تھیں جو کہ آواز دیتی تھیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اسے میرے پاس نہ لاؤ جب تک اس کی جھانجیں کاٹ نہ د و اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا:
” جس گھر میں جھانجیں ہوں ، وہاں (رحمت کے ) فرشتے نہیں آتے“ (ابوداود )
(۱۳)گانے ساز باجوں اور گانے والیوں کی وجہ سے مسلمان مصیبتوں میں گھر جائیں گے!
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب میری اُمت پندرہ کام کرنے لگے گی تو اس پر مصائب ٹوٹ پڑیں گے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ کون سے کام ہیں