کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 94
میں خاوند کے لیے پہنتی ہیں جب اس کا اظہار منع ہے تو جسم کو عریاں اور نمایاں کرنا بالاولیٰ حرام ہوگا۔ إلا ما ظہرمنھاسے مراد زینت اور جسم کا وہ حصہ ہے جس کا چھپانا ممکن نہ ہو جیسے کوئی چیز پکڑتے یالیتے ہوئے غیرمحرموں پر ہتھیلیوں کا ظاہر ہوجانا یا دیکھتے ہوئے آنکھوں سے پردہ کا ہٹ جانا۔ اس طرح ہاتھوں میں انگوٹھی، مہندی، سرمہ کاجل کا سامنے آجانا یا لباس اور زینت کو چھپانے کے لیے جو برقعہ یا اوڑھنی یا چادر لی جاتی ہے ، وہ بھی زینت ہی ہے، ایسی زینت کا اظہار بوقت ِضرورت یا بوجہ ضرورت الا ما ظہر کے تحت مباح ہے اور گریبان پر اوڑھنی سے مراد سر، گردن، سینے اور چھاتی کو چھپانا ہے۔
افسوس صد افسوس کہ مخلوط مجالس میں آزادیٴ نسواں نے کیا کیا گل کھلا رکھے ہیں ۔ آواز ہے تو وہ بھی گونج دار اور سریلی طرز وناز ، تالیوں کی چٹاک اور قدموں کی کڑ اکڑ اور جسم کی کروٹوں سے عورتیں نوجوانوں کو کس طرح دعوتِ نظارہ دے کر خوش ہوتی ہیں ۔ اہل مجالس جھوم جھوم اُٹھتے ہیں ، شرم وحیاکی تمام حدیں پارہوجاتی ہیں ،شراب وکباب اور نوٹوں کی بارش ہوتی ہے۔بے پردگی کا یہ عالم ہے کہ سر سے پاوٴں تک میک اَپ سے مزین ہوتی ہیں اور زمانہ جاہلیت کو بھی مات کر جاتی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ عورت ایک کھلونا بن کر یا کمپنیوں کے اشتہار کا ٹریڈ مارک بن کررہ گئی ہے۔
احادیث میں گانے بجانے کی حرمت
(۱) میری امت میں کچھ گروہ ساز باجوں کو حلال سمجھیں گے
ابوعامر یا ابو مالک الاشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ نے فرمایا:
” میری اُمت میں سے کچھ گروہ اٹھیں گے، زنا کاری اور ساز باجوں کو حلال سمجھیں گے۔ ایسے ہی کچھ لوگ پہاڑ کے دامن میں رہا ئش پذیر ہوں گے۔ شام کے وقت ان کے چرواہے مویشیوں کو لیکر انکے ہاں واپس لوٹیں گے۔ ان کے پاس ایک محتاج آدمی اپنی حاجت لے کر آئے گا تو وہ اس سے کہیں گے: کل آنامگرشام تک ان پر عذاب نمودار ہوگا اور اللہ ان پر پہاڑگرادے گا جو انہیں کچل دے گا اور دوسرے لوگوں کی شکل وصورت تبدیل کرکے قیامت تک بندر اور خنزیر بنادے گا (بخاری)
(۲)گانے بجا نے کے رواج پانے سے آسمان سے پتھروں کی بارش
حضرت عبدالرحمن بن ثابت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
” ایک وقت آئے گا کہ میری امت کے کچھ لوگ زمین میں دَب جائیں گے، شکلیں بدل جائیں گی اور آسمان سے پتھروں کی بارش کا نزول ہوگا۔ فرمایا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا وہ کلمہ گوہوں گے جواب دیا: ہاں ،جب گانے، باجے اور شراب عام ہوجائے گی اور ریشم پہنا جائے گا“ (ترمذی)
(۳) گانے والی (مُغنّیات) عام ہوں گی