کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 93
قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلاً مَّعْرُوْفًا وَقَرْنَ فِیْ بُيُوْتِکُنَّ وَلاَتَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الاُوْلٰی وَأقِمْنَ الصَّلٰوةَ وَاٰتِيْنَ الزَّکٰوةَ وَأَطِعْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهُ﴾ (الاحزاب :۳۲)
” اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویو! تم عام عورتوں کے مثل نہیں ہو اگر تم پرہیز گاری اختیار کرو تو نرم انداز سے گفتگو نہ کرو کہ جس کے دل میں کوئی بیماری ہو وہ کوئی براخیال کرے،ہاں قاعدے کے مطابق بات کرو اور اپنے اپنے گھروں میں ٹکی رہو اور قدیم جاہلیت کے زمانہ کی طرح اپنے بناؤ سنگار کا اظہارنہ کرو ، نماز ادا کرتی اور زکوٰة دیتی رہو اور اللہ اور ا س کے رسول کی اطاعت گزاری کرتی رہو۔“
اللہ تعالیٰ نے جس طرح عورت کے وجود کے اندر مرد کے لیے کشش رکھی ہے، اس کی حفاظت کے لیے خصوصی ہدایات بھی دی ہیں تاکہ عورت مرد کے لئے فتنے کا باعث نہ بنے،اس طرح اللہ تعالیٰ نے عورتوں کی آواز میں فطری طور پر دلکشی، نرمی اور نزاکت رکھی ہےجو مرد کے اندر جاذبیت پیدا کرتی ہے ۔ چنانچہ عورت کی آوازکے لیے بھی یہ ہدایات دی گئی ہیں کہ مرد وں سے گفتگو کرتے وقت قصداً نرم لب ولہجہ اختیار نہ کیاجائے ۔نرمی اور لطافت کی جگہ قدرے سختی اور روکھا پن ہو تاکہ کوئی بدباطن نرم کلامی کی وجہ سے تمہاری طرف مائل نہ ہو اور اس کے دل میں برا خیال پیدا نہ ہو سکے اور ساتھ ہی واضح کرو یاکہ زبان سے ایسا لفظ نہ نکالنا جومعروف قاعدے اور اَخلاق کے منافی ہو اور ﴿اِنِ اتَّقَيْتُنَّ﴾کہہ کر اشارہ کردیا کہ یہ بات اور دیگر ہدایات جو آگے آرہی ہیں ، وہ پرہیز گار عورتوں کیلئے ہیں کیونکہ انہیں یہ فکر ہوتی ہے کہ ان کی آخرت برباد نہ ہو جائے۔ جن کے دل خوفِ الٰہی سے عاری ہیں ، انہیں ہدایات سے کیا تعلق ہے!
دوسری ہدایت یہ ہے کہ گھروں میں ٹک کر رہو، بغیر ضروری حاجت کے گھروں سے باہر نہ نکلو۔ اس میں وضاحت کردی گئی ہے کہ عورت کا دائرۂ عمل سیاسی اورمعاشی نہیں بلکہ گھر کی چاردیواری کے اندر اُمورِخانہ داری سر انجام دینا ہے۔ اگر بوقت ِضرورت گھر سے باہر نکلنا پڑ جائے توبناؤسنگار کرکے یا ایسے اندازسے جس سے بناؤ سنگار ظاہر ہوتا ہو، مت نکلے یعنی بے پردہ ہو کر عورتوں کا نکلنا منع ہے جس سے ان کا سر، چہرہ، بازو اور چھاتی وغیرہ لوگوں کو دعوتِ نظارہ دے بلکہ سادہ لباس میں ملبوس ہو کر باپردہ خوشبو لگائے بغیر باہر نکلے۔اللہ تعالیٰ نے عورت کو کتنی پاکیزہ تعلیم دی ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿وَقُلْ لِّلْمُوْمِنٰتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَلاَيُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ إلاَّ مَاظَهَرَمِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰی جُيُوْبِهِنَّ ﴾
(النور:۳۱)
” اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! مسلمان عورتوں سے کہو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہوجائے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیں “
زینت سے مراد وہ لباس اور زیور ہے جو عورتیں اپنے حسن وجمال میں نکھار پیدا کرنے کے لیے گھر