کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 92
” اور اے شیطان! تو جسے بھی اپنی آ واز سے بہکا سکے، بہکا لے“
آواز سے مراد پر فریب دعوت یا گانے موسیقی اور لہو ولہب کے دیگر آلات ہیں جن کے ذریعہ سے شیطان بکثرت لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے۔ حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
” اس سے مراد صوت المزامیر یعنی شیطان کی آواز ،گانے بجانے ہیں ۔“
ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ”گانے اور ساز لہوولہب کی آوازیں یہی شیطان کی آوازیں ہیں جن کے ذریعے سے وہ لوگوں کو حق سے قطع کرتا ہے“ (قرطبی) اور اللہ تعالیٰ نے شیطان کے راستوں کی پیروی سے روکا ہے کیونکہ اس کے سارے ہتھکنڈے بے حیائی اور برائی کے داعی ہیں ، فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿يآيُّهَا الَّذِيْنَ اٰٰمَنُوْا لاَتَتَّبِعُوْا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ وَمَنْ يَتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ فَاِنَّه يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ وَالْمُنْکَرِ ﴾ (النور:۲۱)
” اے ایمان والو! شیطان کے قدم بقدم مت چلو جو شخص شیطان کے قدموں کی پیروی کرتا ہے تو وہ تو بے حیائی اور برے کاموں کا ہی حکم کرے گا۔“
فاحشة کے معنی بے حیائی کے ہیں ۔ شیطان کے پاس بے حیائی کی طرف مائل کرنے کی بہت راہیں ہیں ۔ فحش اخبارات ، ریڈیو، ٹی وی ، فلمی ڈراموں کے ذریعہ جو لوگ دن رات مسلم معاشرے میں بے حیائی پھیلا رہے ہیں اور گھر گھر اس کو پہنچا ر ہے ہیں ، یہ سب شیطانی جال ہیں ۔ اس آیت سے ما قبل وہ آیات ہیں جن میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پرلگائی تہمت کا ذکر ہے کہ ” جن لوگوں نے آپ پر فحش کا الزام لگایا تھا تو اللہ تعالیٰ نے اس جھوٹی خبر کو صریح بے حیائی قرار دیا اور اسے دنیا و آخرت میں عذابِ الیم کا باعث قرار دیا ہے“ لیکن جو لوگ ان آلات حرب کے چینل چلا نے والے اور ان اداروں کے ملازمین ہیں تو وہ اللہ کے ہاں کتنے بڑے مجرم ہیں جو آئندہ نسلوں کی تباہی کا سبب بھی بن رہے ہیں ۔
(۳) ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
﴿ أفَمِنْ هٰذَا الْحَدِيْثِ تَعْجَبُوْنَ وَتَضْحَکُوْنَ وَلاَ تَبْکُوْنَ وَأنْتُمْ سَامِدُوْنَ ﴾ (النجم:۶۱)
” پس کیا تم اس بات سے تعجب کرتے ہو اور بطورِ مذاق ہنستے ہو اور روتے نہیں ہوبلکہ گانے گاتے ہو“
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ” نداء السمود ہو الغناء فی لغة الحجر“
یعنی حجر قبیلہ کی زبان میں سُمود سے مراد گانا ہے… حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
” کفارِ مکہ کی بھی عاد ت تھی کہ وہ قرآن کریم سننے کی بجائے گانے گاتے تھے“
(۴) مخلوط مجالس کا انعقاد ناجائز ہے ، ان مجالس میں عورت تقریر کرسکتی ہے، نہ گا سکتی ہے اور نہ ہی لباس اور زیور کا اظہار کرسکتی ہے ، نہ جسم کو عریاں اور نمایاں کرسکتی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ يٰنِسَاءَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِنَ النِّسَآءِ اِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلاَ تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِيْ فِیْ